Maktaba Wahhabi

519 - 702
’’اے داؤد! بے شک ہم نے تجھے زمین میں خلیفہ بنایا ہے، سو تو لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کر اور خواہش کی پیروی نہ کر، ورنہ وہ تجھے اللہ کی راہ سے بھٹکا دے گی۔ یقیناً وہ لوگ جو اللہ کی راہ سے بھٹک جاتے ہیں ، ان کے لیے سخت عذاب ہے، اس لیے کہ وہ حسا ب کے دن کو بھول گئے۔‘‘ ابو حازم رحمہ اللہ نے جو سلیمان بن عبدالملک رحمہ اللہ کو نصیحت کی تھی وہ بہت ہی معروف ہے۔ پھر جب حضرت عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ خلیفہ بنے تو انہوں نے عدل و انصاف اور سنت کو فروغ دیا؛اور ان چیزوں کو ظاہر کیا جو کہ مخفی ہوگئی تھیں ۔ پھر آپ کا انتقال ہوگیا تو یزید بن عبدالملک نے کوشش کی کہ وہ آپ سیرت پر عمل پیرا رہے ۔ مگر اس کے پاس عثمانی شیعہ میں سے تقریباًبیس مشائخ حاضر ہوئے ؛ اورانہوں نے اللہ تعالیٰ کی قسمیں اٹھا کر کہا کہ خلیفہ کے نیک اعمال قبول کیے جاتے ہیں اور اس کی برائیوں سے در گزر کیا جاتا ہے۔ حتی کہ ان لوگوں نے اسے سیرت عمر بن عبد العزیز پر عمل پیرا ہونے سے روک دیا۔ یہی وجہ ہے کہ ان لوگوں میں حاکم کی مطلق اطاعت پائی جاتی تھی۔ ان لوگوں کی رائے یہ تھی کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر حاکم کی اطاعت مطلق طور پر واجب کی ہے۔ اور یہ کہ اللہ تعالیٰ حاکم پر اس کی برائیوں کی وجہ سے گرفت نہیں کرے گا۔ اور ہمیں یہ بات معلوم نہیں ہوسکی کہ ان میں سے کوئی ایک ان کے معصوم ہونے کا عقیدہ رکھتا ہو۔ بکہ وہ کہا کرتے تھے کہ حکمرانوں کو گناہوں پر پکڑانہیں جائے گا۔ گویا کہ ان کا عقیدہ تھا کہ حکمرانوں کے نیک اعمال ان کے گناہوں کا کفارہ بن جاتے ہیں ۔ جیسا کہ کبیرہ گناہوں سے بچتے رہنے کی وجہ سے صغیرہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔ ان لوگوں کا خیال تھا کہ حضرت معاویہ اور ان کے بعد آنے والے خلفاء بنی امیہ کا گناہوں پر محاسبہ نہیں ہوگا۔ تو پھر ان کا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے اسلام میں سبقت کی فضیلت ؛ عدل و انصاف اور حسن سیرت اور دوسرے فضائل اور خلفاء راشدین میں سے ہونے کی وجہ ان کے بارے میں ان کا کیا عقیدہ ہوگا؟ خوارج کا معاملہ اس کے برعکس ہے۔ وہ حضرت علی اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہمادونوں کو کافر کہتے ہیں ۔ وہ صرف حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی بطور خاص مذمت نہیں کرتے تھے۔ جب کہ شیعان علی میں سے بہت زیادہ یا ان کے اکثر لوگ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی مذمت کیا کرتے تھے۔ حتی کہ زیدیہ جو کہ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہماکے لیے رحمت کی دعائیں کرتے ہیں ؛ ان میں بھی ایسے لوگ بھی تھے جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو گالی دیتے اور ان کی مذمت کرتے تھے۔ اور ان میں سے جو اچھے لوگ ہیں وہ سکوت اختیار کرتے ہیں ؛ نہ ہی آپ کے لیے رحمت کی دعاء کرتے ہیں اور نہ ہی آپ پر لعنت کرتے ہیں ۔ شیعان عثمان میں ایسے لوگ تھے جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کو گالی دیا کرتے تھے؛ اور منبروں پر اس کا اعلانیہ ارتکاب کرتے تھے۔ اس کی وجہ حضرت علی اور ان لوگوں کے مابین ہونے والی جنگیں تھیں ۔ اور اہل سنت والجماعت کے تمام گروہ ان پر رد کرتے تھے۔ ان میں ایسے بھی لوگ تھے جو نماز کو اس وقت سے دیر کرکے پڑھا کرتے تھے۔ اور جو لوگ سنت پر مضبوطی سے کاربند تھے وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت اور دوستی کا اظہار کیا کرتے تھے؛ اور نمازوں کے اوقات کی پابندی کیا کرتے تھے ۔ حتی کہ عمرو بن مرۃ الجملی کو خواب میں دیکھا گیا؛ آپ اہل کوفہ کے بہترین لوگوں میں سے تھے؛ اور امام سفیان ثوری
Flag Counter