Maktaba Wahhabi

518 - 702
۱۔ قادحون: [طعن و تشنیع اور جرح و قدح کرنے والے] جو کسی بنا پر ایسے افراد پر قدح کرتے ہیں جن کی اللہ تعالیٰ نے مغفرت کردی ہے۔ یہ اتنی جفا پر اتر آتے ہیں کہ ایک گناہ کو بھی ساری نیکیوں کوختم کرنے والا عمل شمار کرتے ہیں ۔ ۲۔ مادحون: [ بے جا تعریف کرنے والے] : وہ لوگ ہیں جو امور مغفورہ کو سعی مشکور کے باب میں سے شمار کرتے ہیں ۔ یہ لوگ کسی انسان کی مدح سرائی میں اتنے رطب اللسان ہوجاتے ہیں اور اس کی شان میں اتنا غلو کرتے ہیں کہ اس کی برائیوں کو بھی نیکیاں شمار کرنے لگتے ہیں ۔ تمام مسلمانوں ۔حتی کہ خوارج ۔ تک کا اجماع ہے کہ توبہ سے گناہ معاف ہوجاتے ہیں ۔اور بعض گناہ ایسے ہیں جو نیکیوں سے مٹ جاتے ہیں ۔اور کسی ایک کے لیے بھی یہ کہنا خارج از امکان ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اورحضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنے گناہوں سے توبہ نہیں کی تھی۔یہ خارجیوں پر حجت ہے جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کافر کہتے ہیں ۔ اور ان شیعہ پر بھی حجت ہے جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور دوسرے صحابہ پر طعن کرتے ہیں ۔ او ران نواصب پر بھی حجت ہے جو صرف حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں قدح کرتے ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے بارے میں لوگ دو گروہوں میں بٹ گئے تھے۔ ایک تو شیعان عثمان تھے جو کہ بنو امیہ اور دوسرے لوگ تھے۔ اوردوسر ے آپ سے بغض و نفرت رکھنے والے جو کہ خوارج زیدیہ اور شیعہ امامیہ پر مشتمل تھے۔ لیکن شیعان عثمان شیعان علی کی نسبت غلو میں بہت کم تھے ۔ ہمیں ان میں سی کسی ایک کے بارے میں بھی یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ کوئی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے خدا یا نبی ہونے کا دعویدار ہو۔ اور نہ ہی ہمیں یہ بات معلوم ہوسکی ہے کہ کسی ایک نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ یا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں کوئی ایسا دعوی کیا ہو۔لیکن ایسا ہوسکتا ہے کہ بعض لوگوں نے ایسے غلو کیا ہو جیسے مشائخ یا اکابرین کے بارے میں کیا جاتا ہے اور کسی کہ یہ ان کے متعلق حلول یا اتحاد یا عصمت کا عقیدہ ہو۔ اور وہ ان حضرات کے بارے میں ایسے ہی عقیدہ رکھتا ہو۔ مگر یہ چیز ان کے ساتھ خاص نہیں تھی۔ لیکن وہ شیعان عثمان رضی اللہ عنہ جن میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے انحراف پایا جاتا تھا ان میں سے بہت سارے لوگ یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ جب اللہ تعالیٰ کسی کو خلیفہ بناتے ہیں تو اس کی نیکیوں کو قبول کرتے ہیں اور اس کی برائیوں سے در گزر کردیتے ہیں ۔ اوریہ خلیفہ جو بھی حکم دے اس کی اطاعت واجب ہوتی ہے۔ بہت سارے عثمانی شیعہ اور ان کے علما کا یہ مذہب ہے۔ جب سلیمان بن عبد الملک نے حج کیا تو ابو حازم رحمہ اللہ کے ساتھ اس مسئلہ میں اس کی گفتگو ہوئی۔ تو ابو حازم رحمہ اللہ نے فرمایا: اے امیر المؤمنین اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿یٰدَاوٗدُ اِِنَّا جَعَلْنٰکَ خَلِیْفَۃً فِی الْاَرْضِ فَاحْکُمْ بَیْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَلاَ تَتَّبِعِ الْہَوٰی فَیُضِلَّکَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اِِنَّ الَّذِیْنَ یَضِلُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ لَہُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌ بِمَا نَسُوْا یَوْمَ الْحِسَابِ﴾ [ص ۶۲ ]
Flag Counter