Maktaba Wahhabi

507 - 702
اور ابوذر رضی اللہ عنہم ۔‘‘ ’’ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں شرعی حدود کی پروا نہیں کی جاتی تھی۔ چنانچہ امیر المؤمنین کے آزاد کردہ غلام ہر مزان کے قصاص میں عبید اﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ کو قتل نہیں کیا تھا؛ حالانکہ وہ[ہرمزان] اسلام لا چکا تھا۔امیر المؤمنین نے عبید اللہ کو قصاص کے لیے طلب کیا تھا۔ مگروہ بھاگ کر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس چلا گیا۔ ولید رضی اللہ عنہ جب شراب نوشی کا مرتکب ہوا تو عثمان رضی اللہ عنہ اس پر حد نہیں لگانا چاہتے تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حد شرعی قائم کی اور فرمایا :’’ میری موجودگی میں شرعی حدود کو پامال نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ جمعہ کے دن ایک اذان کا اضافہ کیا جو کہ بدعت ہے۔اور اسے آج تک سنت سمجھا جاتا ہے۔ تمام مسلمانوں نے عثمان رضی اللہ عنہ کی مخالفت کی اور اس کے کاموں پر تنقید کی۔یہاں تک کہ ان کو قتل کردیا گیا۔لوگ آپ کے کرتوتوں پر عیب جوئی کیا کرتے تھے۔ لوگوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا تھا آپ نے بدر میں شرکت نہ کی۔ اور غزوۂ احد کے دن بھاگ گئے۔ بیعت الرضوان میں بھی شامل نہ ہوئے۔ [1]خلاصہ یہ کہ ایسے واقعات لاتعداد ہیں ۔‘‘(شیعہ مصنف کا بیان ختم ہوا)
Flag Counter