Maktaba Wahhabi

473 - 702
ابن حنفیہ نے پوچھا: ’’ ان کے بعد کون؟‘‘ فرمایا:’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ ۔‘‘[1] یہ محمد بن حنفیہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ باپ بیٹے کا مکالمہ ہے۔ اسے تقیہ پر محمول نہیں کر سکتے۔ ابن حنفیہ نے یہ روایت خاص طور سے اپنے والد سے نقل کی ہے اور انھوں نے یہ بات منبر پر کہی تھی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے: ’’ جو شخص مجھے حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہماسے افضل قرار دے گا میں اس پر حد قذف لگاؤں گا۔‘‘[2] سنن میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ وہ دونوں جو میرے بعد ہیں یعنی ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما ؛ان کی اطاعت کیجیے۔‘‘[3] علماء سے ایک قول یہ بھی منقول ہے ؛اور امام احمد رحمہ اللہ کا بھی ایک قول یہی ہے کہ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہماکا متفق علیہ قول لازم الاتباع ہے، کیوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی سنت کی پیروی کا حکم دیا ہے۔یہی قول راجح ہے۔جیسا کہ اگر ان چاروں خلفاء کا کسی بات پر اتفاق ہوجائے تو اس کے خلاف کرنا کسی بھی صورت میں جائز نہیں ۔ اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی اتباع کرنے کا حکم دیا ہے ۔ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو اعدل و اکمل امور دے کر مبعوث کیا گیا تھا، چنانچہ آپ ہنس مکھ بھی تھے اور مجاہد بھی ۔ آپ نبی الرحمۃ بھی تھے اور صاحب قتال و جہاد بھی ۔ یہ صرف آپ ہی کی خصوصیت نہیں ، بلکہ آپ کی امت بھی دونوں اوصاف
Flag Counter