Maktaba Wahhabi

45 - 702
کہنے لگے : اللہ کی قسم نہیں ۔ (۲۷) میں تمھیں اﷲ کی قسم دیتا ہوں ! کیا تم میں میرے علاوہ کوئی ایسا ہے جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہو: ’’ تم مؤمنین کے سردار ہو؟کہنے لگے : اللہ کی قسم نہیں ۔ (۲۸) میں تمھیں اﷲ کی قسم دیتا ہوں ! کیا تم میں میرے علاوہ کوئی ایسا ہے جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہو: ’’میں نے کبھی بھی اللہ تعالیٰ سے کوئی چیز نہیں مانگی ‘مگر وہی چیز تمہارے لیے بھی مانگی ہے ؟کہنے لگے : اللہ کی قسم! نہیں ۔ ابوعمر زاہد حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہماسے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا حضرت علی رضی اللہ عنہ میں چار اوصاف پائے جاتے ہیں جو کسی اور میں موجود نہیں : ۱۔ علی رضی اللہ عنہ اوّلین شخص ہیں جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی۔ ۲۔ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علم بردار تھے۔ ۳۔ علی رضی اللہ عنہ وہ شخص ہے جس نے غزوۂ حنین میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صبر کیا[اورثابت قدم رہے]۔ ۴۔ علی رضی اللہ عنہ وہ شخص ہے جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل دیا اور قبر میں اتارا۔ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا:’’ شب معراج میرا گزر ایسی قوم پر ہوا جن کے جبڑے چھیلے جا رہے تھے۔ میں نے جبریل سے پوچھا یہ کون ہیں ؟ اس نے کہا:’’ یہ لوگوں کی غیبت کرنے والے افراد ہیں ‘ ‘۔ پھر میں ایسے لوگوں کے نزدیک سے گزرا جو چلا رہے تھے۔ میں نے جبریل سے دریافت کیا یہ کون ہیں ؟ اس نے کہا ’’ یہ کافر ہیں ‘‘ پھر ہم دوسری راہ پر چل دیے۔ جب چوتھے آسمان پر پہنچے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کونماز پڑھتے دیکھا۔ میں نے جبرئیل سے دریافت کیا یہ کون ہے؟ کیا علی رضی اللہ عنہ ہم سے پہلے یہاں پہنچ گئے ؟ جبریل علیہ السلام نے کہا یہ علی رضی اللہ عنہ نہیں ہے۔ میں نے کہا: تو پھر یہ کون ہے؟ بات یہ تھی کہ ملائکہ مقربین اور دوسرے ملائکہ نے جب سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فضائل اور خصوصیات سنیں ؛ نیز ان کے متعلق آپ کی یہ حدیث سنی: ’’اَنْتَ مِنِّیْ بِمَنْزِلَۃِ ہَارُوْنَ مِنْ مُوْسیٰ إلا أنہ لا نبي بعدي‘ ‘ اس وقت سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کودیکھنے کے مشتاق تھے۔ اﷲتعالیٰ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہم شکل فرشتہ پیدا کردیا۔اب جب کبھی انہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دیکھنے کا شوق پیدا ہوتا ہے تووہ اس جگہ پر آجاتے ہیں ‘ گویا کہ وہ علی رضی اللہ عنہ کو دیکھ لیتے ہیں ۔‘‘ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا تھا: ’’ میں خود نوجوان، نوجوان کابیٹا اور نوجوان(حضرت علی) کا بھائی ہوں ۔‘‘میں نوجوان ہوں یعنی عرب کے نوجوان بہادروں میں سے ہوں ۔اور نوجوان کا بیٹا ہوں ‘ اس سے مراد حضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
Flag Counter