Maktaba Wahhabi

430 - 702
٭ ابن بطہ رحمہ اللہ نے اپنی سند سے عتبی سے نقل کیا ہے وہ اپنے باپ سے نقل کرتے ہیں : انہوں نے کہا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یوم عرفہ میں خطبہ دیا۔ یہ وہ دن تھا جس دن آپ کی بیعت کی گئی ۔ آپ نے فرمایا: ’’تمام تر تعریف اس اللہ تعالیٰ کے لیے ہے جس نے مجھے آپ سے آزمایا ؛ اور آپ سے مجھے آزمایا۔ اور مجھے میرے ساتھی کے بعد تم میں باقی چھوڑا ۔ جوکوئی تم میں سے موجود ہو؛ اس سے ہم براہ راست بات کرلیں گے۔ اور جو کوئی ہم سے غائب ہو؛ اس کے لیے ہم طاقتور لوگوں کو عمال مقررکریں گے۔اگروہ ہمارے ساتھ اچھا سلوک کرے گا تو ہم اس کی نسبت زیادہ اچھا سلوک کریں گے۔ اور اگر وہ ہم سے برائی کا سلوک کرے گا تو ہم اس کے ساتھ مناظرہ کریں گے ۔ اے لوگو! بیشک حکمرانوں کا تم پر حق ہے اور حکمرانوں پر تمہارا حق ہے۔جان لو کہ ! حاکم کے حلم و بردباری اور عدل سے بڑھ کسی کا حکم وبردباری اللہ کے ہاں زیادہ محبوب اور نفع بخش نہیں ہے؛اور اللہ تعالیٰ کے ہاں حاکم کی جہالت اور بد اخلاقی سے بڑھ کر کوئی چیز نا پسندیدہ نہیں ہے اور بیشک جو انسان اپنی قدرت اور اختیار سے عافیت کو اپناتا ہے ‘ اللہ تعالیٰ اسے اس کی طاقت و اسباب سے بالاتر عافیت عطا فرمائیں گے ۔ ٭ میں کہتاہوں : احنف بن قیس کی روایت میں ہے : حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:جب انسان اپنے ماتحت کے لیے عافیت کی تلاش میں رہتا ہے ؛ تواللہ تعالیٰ اسے اس کے اوپر والوں سے عافیت ہی پہنچاتے ہیں ۔ ٭ وکیع نے ثوری سے روایت کیا ہے ‘ وہ حبیب ابن ثابت سے نقل کرتے ہیں ‘ وہ یحی بن جعدہ سے ؛ وہ فرماتے ہیں : حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:اگر تین باتیں نہ ہوتی تو مجھے یہ بات پسند تھی کہ میں اللہ کے پاس پہنچ گیا ہوتا : ۱۔ یہ کہ اگر میں اللہ کی راہ میں جہادکے لیے نہ چلتا ۔ ۲۔ اور یہ کہ میں اللہ کے سامنے سجدہ کرتے ہوئے اپنی پیشانی کو مٹی میں نہ رکھ دیا کرتا ۔ ۳۔ اور ایسے لوگوں کی مجلس میں نہ بیٹھا کرتا جو عمدہ کلام کوایسے چنتے ہیں جیسے عمدہ پھل کو چنا جاتا ہے ۔ ٭ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا کلام جامع ترین اورکامل ترین کلام میں سے ہے۔ اس لیے کہ آپ ملہم اور محدَّث ہیں ۔آپ کے کلام کے ہر ایک جملے میں بہت سارے علم کے ذخیرہ کو بند کردیا گیا ہے ۔اس کی مثال مذکوہ بالا تین جملوں کو ہی لیجیے ۔ ان تین جملوں میں آپ نے نماز ‘ جہاد اورعلم کا ذکر کیا ہے۔ امت کا اجماع ہے کہ یہ تینوں اعمال سب سے افضل ترین اعمال میں سے ہیں ۔امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں : انسان کے نفلی اعمال میں سے افضل ترین عمل جہاد فی سبیل اللہ ہے۔امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : نفلی اعمال میں سے افضل عمل نماز قائم کرنا ہے ۔ امام ابو حنیفہ اور امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں : نفلی اعمال میں سے افضل : علم حاصل کرنا ہے ۔ ٭ حقیقت تو یہ ہے کہ ان تین میں سے ہر ایک عمل کے لیے دوسرے دو اعمال کا ہونا بہت ضروری ہے۔ اورایسا بھی ہو سکتا ہے کہ بعض احوال میں ایک عمل افضل ہو؛ اور بعض احوال میں دوسرا عمل افضل ہو۔ جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور
Flag Counter