Maktaba Wahhabi

396 - 702
شَہِیْدًا﴾ [البقرۃ ۱۴۳] ’’ ہم نے اسی طرح تمہیں عادل امت بنایا تاکہ تم لوگوں پر گواہ ہو جاؤ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم تم پر گواہ ہو جائیں ۔‘‘ صحیحین میں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو لوگوں نے اس کا ذکر خیر کیا؛ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’واجب ہوگئی۔‘‘ پھر ایک دوسرا جنازہ گزرا تو لوگوں نے اس کی برائی بیان کی؛ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ واجب ہوگئی۔‘‘ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ!آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق بھی فرمایا : واجب ہوگئی اور دوسرے کے متعلق بھی فرمایا کہ:’’ واجب ہوگئی‘‘اس سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس جنازہ کی تم نے تعریف بیان کی ؛ اس کے لیے جنت واجب ہوگئی ۔ اورجس جنازہ کی تم نے برائی بیان کی ؛ اس پر جہنم واجب ہوگئی ؛ ’’ تم زمین پر اللہ کے گواہ ہو۔‘‘[1] مسند میں ایک حدیث ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ قریب ہے کہ تم اہل جہنم میں سے اہل جنت کو پہچان لو۔‘‘ لوگوں نے عرض کیا : یارسول اللہ! وہ کیسے ہوگا؟آپ نے فرمایا : ’’ لوگوں کے اچھی تعریف کرنے اور برائی بیان کرنے سے ۔‘‘[2] یہ بات سبھی کو معلوم ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی رعایا مشرق و مغرب میں پھیلی ہوئی تھی۔اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی رعیت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی رعیت سے بہت افضل تھی۔نیز حضرت علی رضی اللہ عنہ کی رعیت حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی رعیت کا ایک جزء اور حصہ تھی۔ یہ تمام لوگ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عدل و انصاف؛ زہدوورع ؛ اور سیاست کی تعریف کرتے ؛اور آپ کی تعظیم کرتے ہیں ۔ اور پوری امت صدیاں گزرنے کے باوجود آپ کے زہد و تقوی اور عدل و انصاف کی تعریف میں رطب اللسان ہے۔ اورکسی ایک کے بارے میں یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ کوئی آپ کے عدل و انصاف پر طعن کرتا ہو۔ رافضی بھی اس پر طعن نہیں کرتے ۔بلکہ جب انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں غلو کیا؛ تو انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے خلیفہ بننے کو گناہ شمار کرنا شروع کردیا۔اور پھر ان چیزوں کی تلاش میں لگ گئے جن کو یہ اپنے تئیں ظلم سمجھتے تھے ؛ مگر انہیں کوئی ظلم نہ مل سکا۔ جب کہ حضر ت علی رضی اللہ عنہ سے اہل سنت والجماعت بھر پور محبت کرتے اور آپ سے دوستی رکھتے ہیں ۔ اور گواہی دیتے ہیں کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہدایت یافتہ خلفاء راشدین میں سے تھے۔لیکن آپ کی آدھی رعایا آپ کے عادل ہونے پر طعنہ زنی کرتے ہیں ۔ خوارج آپ کی تکفیر کرتے ہیں ۔خوارج کے علاوہ دوسرے لوگ اہل بیت اور غیر اہل بیت آپ سے انصاف نہ ملنے کی شکایت کرتے ہیں ۔شیعان عثمان کہتے ہیں کہ آپ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر ظلم کرنے والوں میں
Flag Counter