Maktaba Wahhabi

375 - 702
کے پاس نہیں آئے وہ کلمات کو اصلی موقف کو چھوڑ کر انہیں تبدیل کر دیا کرتے ہیں ، کہتے کہ اگر تم یہ حکم دیئے جاؤ تو قبول کر لینا اگر یہ حکم نہ دیئے جاؤ تو الگ تھلگ رہنا۔ اور جس کا خراب کرنا اللہ کو منظور ہو تو آپ اس کے لیے خدائی ہدایت میں سے کسی چیز کے مختار نہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا ارادہ ان کے دلوں کو پاک کرنے کا نہیں ؛ ان کے لیے دنیا میں بھی بڑی ذلت اور رسوائی ہے اور آخرت میں بھی ان کے لیے بڑی سخت سزا ہے۔یہ کان لگا کر جھوٹ کے سننے والے ؛اور جی بھر کر حرام کے کھانے والے ہیں اگر یہ تمہارے پاس آئیں تو تمہیں اختیار ہے خواہ ان کے مابین فیصلہ کرو خواہ ان کو ٹال دو۔ اگر آپ ان سے منہ پھیرو گے تو بھی یہ آپ کو ہرگز کوئی ضرر نہیں پہنچا سکتے اور اگر آپ فیصلہ کریں تو ان میں عدل و انصاف کے ساتھ فیصلہ کریں ، یقیناً عدل والوں کے ساتھ اللہ محبت رکھتا ہے۔ ‘‘ اوراللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ فَاحْکُمْ بَیْنَہُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ وَ لَا تَتَّبِعْ اَہْوَآئَ ہُمْ عَمَّا جَآئَ کَ مِنَ الْحَقِّ لِکُلٍّ جَعَلْنَا مِنْکُمْ شِرْعَۃً وَّ مِنْہَاجًا وَ لَوْ شَآئَ اللّٰہُ لَجَعَلَکُمْ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً وَّ لٰکِنْ لِّیَبْلُوَکُمْ فِیْ مَآ اٰتٰکُمْ فَاسْتَبِقُوا الْخَیْرٰتِ اِلَی اللّٰہِ مَرْجِعُکُمْ جَمِیْعًا فَیُنَبِّئُکُمْ بِمَا کُنْتُمْ فِیْہِ تَخْتَلِفُوْنَ oوَ اَنِ احْکُمْ بَیْنَہُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ وَ لَا تَتَّبِعْ اَہْوَآئَ ہُمْ وَ احْذَرْہُمْ اَنْ یَّفْتِنُوْکَ عَنْ بَعْضِ مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ اِلَیْکَ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاعْلَمْ اَنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ اَنْ یُّصِیْبَہُمْ بِبَعْضِ ذُنُوْبِہِمْ وَ اِنَّ کَثِیْرًا مِّنَ النَّاسِ لَفٰسِقُوْنَ ﴾[المائدۃ ۴۸۔۴۹] ’’آپ ان کے مابین اللہ کی نازل کردہ کتاب کے مطابق حکم کیجئے اس حق سے ہٹ کر ان کی خواہشوں کے پیچھے نہ جائیے جو آپ کے پاس آچکا ہے۔ تم میں سے ہر ایک کے لیے ہم نے ایک دستور اور راہ مقرر کر دی اگر اللہ تعالیٰ چاہتے تو سب کو ایک ہی امت بنا دیتے لیکن اس کی چاہت ہے کہ جو تمہیں دیا ہے؛تاکہ اس میں تمہیں آزمائے تم نیکیوں کی طرف جلدی کرو تم سب کا رجوع اللہ ہی کی طرف ہے، پھر وہ تمہیں ہر وہ چیز بتا دے گا، جس میں تم اختلاف کرتے رہتے تھے۔آپ ان کے معاملات میں اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ وحی کے مطابق ہی حکم کیا کیجئے، ان کی خواہشوں کی تابعداری نہ کیجیے اور ان سے ہوشیار رہیے کہ کہیں یہ آپ کو اللہ کے اتارے ہوئے کسی حکم سے ادھر ادھر نہ کریں اگر یہ لوگ منہ پھیر لیں تو یقین کریں کہ اللہ کا ارادہ یہ ہے کہ انہیں ان کے بعض گناہوں کی سزا دے ہی ڈالے اور اکثر لوگ نافرمان ہی ہوتے ہیں ۔ ‘‘ جب کتاب و سنت کی روشنی میں یہ معلوم ہے کہ یہود و نصاری کے درمیان فیصلہ کرنے والے مسلمان کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ کتاب اللہ سے ہٹ کر کوئی فیصلہ کرے۔خواہ یہ فیصلہ تورات و انجیل کے موافق ہو یا نہ ہو۔ توپھر جو شخص حضرت علی رضی اللہ عنہ کی جانب اس بات کو منسوب کرتا ہے کہ آپ یہود و نصاریٰ کے باہمی معاملات کا فیصلہ تورات وانجیل کے
Flag Counter