Maktaba Wahhabi

337 - 702
مشترکہ عقلیہ کو کھینچ نکالتی ہے۔ جیسا کہ عقل زید، عمرو اور بکر کا تصور کرتی ہے۔ پھر وہ ایک انسان کا تصور کرتی ہے جو کلی مشترک ہوتا ہے اور وہ مشترک کلی زید، عمرو اور بکر تینوں پر منطبق ہوتی ہے۔ لیکن یاد رہے کہ یہ مشترک کلی صرف اس کے قلب اور ذہن میں ہی ہوتی ہے؛ جبکہ خارج میں مشترکہ کلی کے طور پر ایسا کوئی انسان نہیں پایا جاتا جس میں زید، عمرو، بکر وغیرہ سب کے سب یکساں طور پر شریک ہوں ۔ بلکہ ہر انسان اپنی ذات اور صفات کے اعتبار سے دوسرے انسان سے ممتاز اور جدا ہوتا ہے نہ کہ دونوں مشترک ہوتے ہیں ۔ اگر یہ کہا جائے کہ انسانیت اور حیوانیت مشترک ہوتی ہے۔ تو اس سے مراد یہ ہوتی ہے کہ اس میں حیوانیت اور انسانیت ہے۔ جو انسانیت اور حیوانیت کے مشابہ ہوتی ہے اور وہ دونوں انسانیت اور حیوانیت کے مسمی میں مشترک ہیں ۔ اور یہ مسمی جب کسی مشترک کلی کو اخذ کرتا ہے تو صرف ذہن میں ہوتا ہے۔ اور کبھی اطلاق کی شرط کے ساتھ مطلق پایا جاتا ہے۔ اکثر عقلاء کے نزدیک یہ صرف ذہن میں ہی پایا جاتا ہے۔ سوائے اس کے جو خارج میں افلاطونی مثالیں ثابت کرتا ہے اور کبھی خارج میں اطلاق کی شرط کے بغیر مطلق پایا جاتا ہے۔ اس طور پر کہ وہ معینات کو باری باری لیتا ہے۔ اور کبھی یہ کہا جاتا ہے کہ فلاں چیز خارج میں موجود ہے۔ جبکہ وہ خارج میں معین مقید اور مخصوص طور پر پائی جاتی ہے۔ پس کہا جاتا ہے کہ (مثلاً) وہ انسان ہے اور یہ حیوان ہے اور وہ گھوڑا ہے۔ رہا اس کا خارج میں وجود؛کہ وہ خارج میں مشترک بھی ہو ؛ تو یہ باطل ہے۔ اس لیے ان لوگوں کے نزدیک معروف یہ ہے کہ کلیات یہ اذہان میں تو ثابت ہیں لیکن اعیان میں نہیں ۔ اور جو یہ کہتا ہے کہ کلی طبیعی خارج میں موجود ہے تو اس کا صحیح معنی یہ ہے کہ جو چیز کلی ہے جب وہ ذہن میں ہو تو خارج میں پائی جاتی ہے۔ لیکن خارج میں کوئی کلی نہیں پائی جاتی۔ اور یہ اسی طرح ہے جیسے کہا جائے:’’ ذہن جس بات کا تصور کرتا ہے کبھی وہ خارج میں بھی پایا جاتا ہے اور کبھی نہیں بھی پایا جاتا ۔‘‘یہ مراد نہیں کہ ذہن میں جو نفس صورت پائی جاتی ہے خارج میں بھی بعینہٖ وہی پائی جاتی ہے۔ بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ ذہن جس بات کا تصور کرتا ہے کبھی وہ خارج میں بھی پائی جاتی ہے۔ جیسا کہ خارج میں تصورِ ذہنی کی امثال پائی جاتی ہیں ۔ جیسا کہ انسان تصور کرتا ہے کہ وہ ایک گھر بنا رہا ہے، یا کوئی کام کر رہا ہے اور آدمی دوسرے سے یہ کہتا ہے کہ تو نے وہی کر دکھایا جو میرے جی میں ہے یا تو نے وہ کام کیا جو میرے نفس میں ہے۔ ایک موقع حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا کہ : ’’میں نے اپنے دل میں ایک بات کرنے کی تیاری کی لیکن جناب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فی البدیہ اس سے بہتر بات کہہ دی۔‘‘ یہ سب باتیں لوگوں میں معروف ہیں کہ ایک چیز کا نفس میں وجود ہوتا ہے۔ جبکہ اس کی ’’مثالِ مطابق‘‘ علم میں ہوتی ہے اور ایک لفظ اس مثالِ علمی پر دلالت کرنے والا ہوتا ہے۔ پھر اس لفظ کے مطابق ایک خط ہوتا ہے۔ کہا جاتا ہے: ’’اس کا اعیان میں ایک وجود ہے اور ایک وجود اذہان میں ہے۔ جبکہ ایک وجود لسان پر، ایک وجود
Flag Counter