Maktaba Wahhabi

327 - 702
قرآن میں اس طرح نگاہ نہیں ڈالتے جس طرح وہ اپنے اسلاف کے کلام میں نگاہ ڈالتے ہیں ۔ کیونکہ ان کے نزدیک قرآن میں غور کرنے سے مقصود حاصل نہیں ہتا۔ یہ لوگ قرآن سے اندھے بنے۔ سو ان پر شیطانوں کو مسلط کر دیا گیا جو ہر وقت انھیں چمٹے رہتے ہیں ، رہاِ ہدایت سے روکتے ہیں اور یہ خود کو اس سب کے باوجود راہِ ہدایت پر باور کرتے ہیں ۔ اسی لیے تمھیں کتاب و سنت سے ہٹنے والوں کے کام میں علم و اعتبار دونوں کے اعتبار سے کبھی حق کا بیان نہ ملے گا۔ کیونکہ ان کے کلام میں شیطانی وساوس کی کثرت ہوتی ہے۔ ایک شخص نے جو بڑا ذہین، عالم و فاضل اوردین و معرفت والا تھا، بارہا مجھ سے کہا کہ اس نے ایک آدمی سے جس کا اس نے میرے سامنے نام بھی لیا تھا اور اہل نظر و کلام کے اکابر میں سے تھا، ابن خطیب کی ’’مُحَصَّل ‘‘ اور ابن سینا کی ’’اشارات‘‘ سے چند اسباق پڑھے۔ اس کا بیان ہے کہ جب میں نے اپنے حال پر غور کیا تو وہ متغیر تھا۔ حالانکہ اس سے قبل وہ نور و ہدایت والا تھا اور اب اسے برے برے خواب بھی آنے لگے تھے۔ ایک مرتبہ صاحب نسخہ نے اسے اس برے حال میں دیکھ لیا تو اسے بتلایا کہ اب مجھے برے خواب آتے ہیں اور یہ سب ان کتابوں کی وجہ سے ہے۔جمہور مسلمان جانتے ہیں کہ ابن سینا کی ’’اشارات‘‘ الحاد سے بھری پڑی ہے۔ البتہ ’’محصل‘‘ کے بارے میں اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ اس میں ایسی بحوث ہیں جو مقصود تک لے جاتی ہیں ۔ اس کتاب پر میں نے یہ لکھا ہے:’’ محصل فی اصول الدین اس کو حاصل کرنے کے بعد جو ملتا ہے، وہ یہ ہے: ایک ایسی اصل جو بدون دین کے ہے، ضلالتوں اور کھلے شک کی اصل ہے، اس میں زیادہ تر شیطانوں کی وحی ہے۔ مجھ سے اکثر اس بات کا سوال کیا گیا ہے کہ میں محصَّل پر کچھ لکھوں اور اس کے مندرجات کی حقیقت واضح کر کے حق کو بیان کروں ۔ غرض میں نے پھر اس کتاب پر لکھا بھی جس کی تفصیل کا یہ موقع نہیں ۔[1] اسی طرح میں نے ایک دوسرے موقع پر ’’اشارات‘‘ پر بھی مفصل کلام کیا ہے۔[2] البتہ یہاں ہم محصَّل پر اور ال کلام کی دیگر تمام کتابوں پر بطور تنبیہ کے چند جملے ضرور رقم کرتے ہیں ۔ وہ یہ کہ رازی اور اس کے ہم نوا کلابیہ اور ان کے نقش قدم پر چلنے والوں کی کتابوں میں ، اسی طرح معتزلہ، شیعہ اور فلاسفہ کی کتابوں میں دین کے وہ اصول نہیں ملتے جن کو لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا میں تشریف لائے تھے بلکہ ان میں باطل سے آلودہ حق کا ذکر ملتا ہے۔
Flag Counter