Maktaba Wahhabi

310 - 702
جیسا کہ مسلمانوں کا قول ہے کہ جو اس نے چاہا، وہ ہوا، اور جو نہ چاہا وہ نہ ہوا۔ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ لَوْشِئْنَا لَاٰتَیْنَا کُلَّ نَفْسٍ ہُدٰہَا﴾ (السجدۃ: ۱۳) ’’اور اگر ہم چاہتے تو ہر نفس کو اس کی ہدایت دے دیتے۔‘‘ اور اس جیسی متعدد دوسری آیات میں بھی اسی ارادہ کا بیان ہے۔ رہا ارادۂ امریہ تو اس کا بیان اس ارشاد باری تعالیٰ میں ہے: ﴿یُرِیْدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ﴾ (البقرۃ: ۱۸۵) ’’اللہ تمھارے ساتھ آسانی کا ارادہ رکھتا ہے اورتمھارے ساتھ تنگی کا ارادہ نہیں رکھتا۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ اللّٰہُ یُرِیْدُ اَنْ یَّتُوْبَ عَلَیْکُمْ وَ یُرِیْدُ الَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الشَّہَوٰتِ اَنْ تَمِیْلُوْا مَیْلًا عَظِیْمًاo یُرِیْدُ اللّٰہُ اَنْ یُّخَفِّفَ عَنْکُمْ وَ خُلِقَ الْاِنْسَانُ ضَعِیْفًاo﴾ (النساء: ۲۷۔۲۸) ’’اور اللہ چاہتا ہے کہ تم پر مہربانی فرمائے اور جو لوگ خواہشات کی پیروی کرتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم (سیدھے راستے سے) ہٹ جاؤ، بہت بڑا ہٹ جانا۔ اللہ چاہتا ہے کہ تم سے (بوجھ) ہلکا کرے اور انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿مَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیَجْعَلَ عَلَیْکُمْ مِّنْ حَرَجٍ وَّ لٰکِنْ یُّرِیْدُ لِیُطَہِّرَکُمْ وَ لِیُتِمَّ نِعْمَتَہٗ عَلَیْکُمْ﴾ (المائدۃ: ۶) ’’اللہ نہیں چاہتا کہ تم پر کوئی تنگی کرے اور لیکن وہ چاہتا ہے کہ تمھیں پاک کرے اور تاکہ وہ اپنی نعمت تم پر پوری کرے۔‘‘ اس معنی پر مشتمل آیات بھی قرآن کریم میں بے شمار ہیں ۔ جب یہ کہا جائے کہ کیا ’’امر‘‘ ارادہ کو مستلزم ہوتا ہے یا رب تعالیٰ اس بات کا بھی امر فرما دیتا ہے جو چاہتا نہیں اور اس کا ارادہ نہیں کیا ہوتا؟ تو اگر تو اس سوال کا یہ جواب دیا جائے کہ امر یہ پہلے ارادہ کو مستلزم نہیں ، جو ’’ارادۂ تخلیق‘‘ ی ہے، تو پھر بات یہ ہو گی کہ ایسا نہیں ہے کہ رب تعالیٰ جس بات کا بھی امر کرتا ہے تو اس کے پیدا کرنے کا بھی ارادہ کرتا ہے اور عبد مامور کو اس کا فاعل بھی بنا دیتا ہے۔ قدریہ ایسے ارادۂ خداوندی کی نفی کرتے ہیں کیونکہ ان کے نزدیک رب تعالیٰ کسی بندے کو فاعل نہیں بناتا اور نہ وہ کسی بندے کے کسی فعل کا خالق ہی ہے۔
Flag Counter