Maktaba Wahhabi

306 - 702
سنن ابن ماجہ وغیرہ میں ارشاد نبوی ہے کہ ’’افضل ذکر لا الہ الا اللّٰہ اور افضل دعاء الحمد للّٰہ ہے۔‘‘[1] سنن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’ ہر اہمیت والا امر کہ جس کی ابتدا الحمدللّٰہ سے نہ کی جائے تو وہ ادھورا ہے۔‘‘[2] اور یہ بھی ارشاد فرمایا: ’’ہر خطبہ جس میں تشہد نہ ہو وہ دست بریدہ کی طرح ہے۔‘‘[3] لہٰذا خطبوں میں رب تعالیٰ کی حمد و توحید بیان کرنا لازم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جمعوں اور عیدوں کے خطبے ان دو اصلوں پر مشتمل ہیں ۔ نماز کے آخر کا تشہد بھی اسی طرح ہے کہ اس کا اول رب تعالیٰ کی ثنا اور آخر شہادتین پر مشتمل ہے۔ اب ثنا صرف محبوب کی ہی ہوتی ہے اورشیفتگی و فریفتگی بھی صرف محبوب سے ہی ہوتی ہے۔ ہم نے ان کلمات کے حقائق کو متعدد مقامات پر مفصل بیان کر دیا ہوا ہے۔ پھر جب بندے رب تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کرتے ہیں اور اس سے محبت کرتے ہیں تو خود رب تعالیٰ اس بات کے زیادہ مستحق ہیں کہ وہ خود اپنی حمد و ثنا بیان کریں اور اپنے سے محبت کریں ، جیسا کہ افضل الخلائق سید الانبیاء و المرسلین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے یہ کلمات ہیں : ((لَا اُحْصِیْ ثَنَائً عَلَیْکَ اَنْتَ کَمَا اَثْنَیْتَ عَلٰی نَفْسِکَ۔)) ’’یا اللہ!میں تیری تعریف شمار نہیں کر سکتا تو ویسا ہی ہے جیسا کہ خود تو نے اپنی تعریف بیان کی ہے۔‘‘ پس رب تعالیٰ نے خود اپنی جو ثنا بیان کی ہے اس سے کسی بھی ثنا کرنے والے کی ثنا بڑی نہیں ہو سکتی اور ثنا صرف محبت کے تحت ہی ہوتی ہے اور کسی محبوب کی اپنے محب سے محبت خود رب تعالیٰ کی اپنی ذات سے محبت سے بڑھ کر نہیں ہو سکتی۔ لہٰذا بندوں میں سے ہر ایک کی رب تعالیٰ کے ساتھ محبت، یہ خود رب تعالیٰ کی اپنے ساتھ محبت کرنے کے تابع ہے۔ پس رب تعالیٰ مقسطین، محسنین، صابرین، مومنین، توابین اور متطہرین وغیرہ سے محبت کرتا ہے اور توبہ کرنے والوں کی توبہ
Flag Counter