Maktaba Wahhabi

305 - 702
دوسرا نصف میرے بندے کا ہے اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جو وہ مانگے۔ بندہ کہتا ہے: الحمد للّٰہ رب العالمین تو رب تعالیٰ فرماتے ہیں : میرے بندے نے میری حمد بیان کی۔ بندہ کہتا ہے: الرحمان الرحیم تو رب تعالیٰ فرماتے ہیں : میرے بندے نے میری تعریف بیان کی۔ بندہ کہتا ہے مالک یوم الدین تو رب تعالیٰ فرماتے ہیں : میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی۔ بندہ کہتا ہے: ایاک نعبد و ایاک نستعین۔ رب تعالیٰ فرماتے ہیں : یہ آیت میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جو اس نے مانگا۔ بندہ کہتا ہے اہدنا الصراط المستقیم، آخر سورت تک، رب تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’یہ باتیں میرے بندے کے لیے ہیں اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جو اس نے مانگا۔ اس حدیث کو امام مسلم نے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔[1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’میں نے اور مجھ سے پہلے کے نبیوں نے سب سے افضل جو کلمہ کہا ہے وہ یہ ہے لا الہ الا اللّٰہ، وحدہ لا شریک لہ، لہ الملک، و لہ الحمد، و ہو علی کل شیء قدیر۔[2]’’اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ، اس کی بادشاہت ہے، اس کی حمد ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘ اس میں توحید و تحمید دونوں جمع ہیں ۔ جیسا کہ رب تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿فَادْعُوْہُ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ اَلْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَo﴾ (غافر: ۶۵) ’’سواسے پکارو، اس حال میں کہ اسی کے لیے دین کو خالص کرنے والے ہو، سب تعریف اللہ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے۔‘‘ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے کہ: جب تو لا الہ الا اللّٰہ کہے تو کہہ ’’الحمد للّٰہ رب العالمین۔‘‘ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما اس میں مذکور آیت کی تفسیر بیان کیا کرتے تھے۔[3]
Flag Counter