Maktaba Wahhabi

257 - 702
ہے۔ جیسے زندقہ کی وجہ سے مارنا جانے والا سہروردی[1] اور ابن سبعین[2] وغیرہ، جو نبوت کے طالب بن بیٹھے تھے۔ بخلاف اس کے جو اللہ کی لائی شریعت کو مانتا ہے اور مانتا ہے کہ شریعت کے ظاہر کو بدلنے کی کوئی صورت نہیں ۔ وہ ختم نبوت کا بھی قائل ہے لیکن ولایت ختم نہیں ہوئی۔ لیکن افسوس کہ وہ ولایت کی بات ایسی باتیں مانتا ہے جو نبوت سے بھی برتر ہیں اور وہ نبیوں اور رسولوں کو بھی حاصل نہیں اور یہ کہ نبی بھی ولایت سے مستفید ہوتے ہیں ۔ پھر ان میں سے کوئی حلول اور اتحاد کا قائل ہے۔ اس باب میں بھی ان میں آگے دو قسم کے لوگ ہیں : ۱۔ ایک وہ ہے جو عام اور مطلق حلول اور اتحاد کا قائل ہے جیسے ابن عربی وغیرہ۔ یہ لوگ ولایت کو نبوت سے افضل مانتے ہیں جیسا کہ ابن عربی کا یہ شعر ہے: ’’مقامِ نبوت برزخ میں ہے جو رسول سے اوپر ہے البتہ ولی سے اوپر نہیں ۔‘‘[3] ابن العربی ’’الفصوص‘‘[4] میں کہتے ہیں : ’’یہ علم خاتم الانبیاء و الرسل کا ہے جس کے چراغ سے ہر پیغمبر نے علم لیا ہے اور ہر ولی نے اسے خاتم الاولیاء کے چراغ سے لیا ہے، حتیٰ کہ اگر اس علم کو رسول دیکھ لیتے تو اسے صرف خاتم الاولیاء کے چراغ سے لیتے۔ کیونکہ نبوت و رسالت ۔یعنی تشریع و نبوت۔ دونوں ختم ہو چکے ہیں جبکہ ولایت کبھی ختم نہ ہو گی۔ پھر رسول
Flag Counter