Maktaba Wahhabi

219 - 702
﴿اِِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّنَہَرٍo﴾ (القمر: ۵۴) ’’بے شک بچ کر چلنے والے باغوں اور نہروں میں ہوں گے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿الٓمّٓo ذٰلِکَ الْکِتٰبُ لَا رَیْبَ فِیْہ ہُدًی لِّلْمُتَّقِیْنَo الَّذِیْنَ یَؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰہُمْ یُنْفِقُوْنَo وَ الَّذِیْنَ یَؤْمِنُوْنَ بِمَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ وَ مَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَ وَ بِالْاٰخِرَۃِ ہُمْ یُوْقِنُوْنَo﴾ (البقرۃ: ۱۔۴) ’’الٓمٓ۔ یہ کتاب، اس میں کوئی شک نہیں ، بچنے والوں کے لیے سرا سر ہدایت ہے۔ وہ لوگ جو غیب پر ایمان لاتے اور نماز قائم کرتے اور اس میں سے، جو ہم نے انھیں دیا ہے، خرچ کرتے ہیں ۔ اور وہ جو اس پر ایمان لاتے ہیں جو تیری طرف اتارا گیا اور جو تجھ سے پہلے اتارا گیا اور آخرت پر وہی یقین رکھتے ہیں ۔‘‘ سیدہ مریم رحمہ اللہ فرماتی ہیں : ﴿اِنِّیْٓ اَعُوْذُ بِالرَّحْمٰنِ مِنْکَ اِنْ کُنْتَ تَقِیًّاo﴾ (مریم: ۱۸) ’’بے شک میں تجھ سے رحمان کی پناہ چاہتی ہوں ، اگر تو کوئی ڈر رکھنے والا ہے۔‘‘ یہاں پر سیدہ رحمہ اللہ نے شرک مراد نہیں لیا۔ بلکہ تقی سے وہ شخص مراد لیا ہے جو فسق و فجور کا مرتکب نہ ہوتا ہو۔ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًاo وَّیَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ﴾ (الطلاق: ۳) ’’اور جو اللہ سے ڈرے گا وہ اس کے لیے نکلنے کا کوئی راستہ بنا دے گا۔ اور اسے رزق دے گا جہاں سے وہ گمان نہیں کرتا۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اِنْ تَتَّقُوا اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّکُمْ فُرْقَانًا وَّ یُکَفِّرْ عَنْکُمْ سَیِّاٰتِکُمْ﴾ (الانفال: ۲۹) ’’اگر تم اللہ سے ڈروگے تو وہ تمھارے لیے (حق و باطل میں ) فرق کرنے کی بڑی قوت بنادے گا اور تم سے تمھاری برائیاں دور کر دے گا۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اِنَّہٗ مَنْ یَّتَّقِ وَ یَصْبِرْ فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یُضِیْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَo﴾ (یوسف: ۹۰) ’’بے شک جو ڈرے اور صبر کرے تو بے شک اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿لَتُبْلَوُنَّ فِیْٓ اَمْوَالِکُمْ وَ اَنْفُسِکُمْ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ مِنْ قَبْلِکُمْ وَ مِنَ
Flag Counter