Maktaba Wahhabi

191 - 702
یہی نرا خالص عمل ہوتا ہے جیسا کہ جناب فضیل بن عیاض ارشاد باری تعالیٰ:﴿لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا﴾ (ہود: ۷) ’’تاکہ وہ تمھیں آزمائے کہ تم میں سے کون عمل میں زیادہ اچھا ہے۔‘‘ کی تفسیر ان الفاظ کے ساتھ بیان کرتے ہیں کہ ’’کس نے خالص اللہ کے لیے اور درست عمل کیا۔‘‘ اس پر لوگوں نے پوچھا: اے ابو علی! عمل کا اخلاص اور درستی کیا چیز ہے؟ تو فرمایا: جب عمل خالص تو ہو مگر درست نہ ہو، تو بھی مقبول نہیں ہوتا اور جب درست وہ، مگر خالص نہ ہو تو بھی قبول نہیں ہوتا۔ یہاں تک کہ عمل خالص بھی وہ جائے اور درست بھی ہو جائے۔ پس خالص عمل وہ ہوتا ہے جو صرف اللہ کے لیے ہو اور درست عمل وہ ہوتا ہے جو سنت کے مطابق ہو۔ سنت کا امر اور بدعت سے نہی کہ یہی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ہے۔ جو اعمالِ صالحہ میں سے سب سے افضل عمل ہے لہٰذا اس کا خالص اللہ کی رضا کے لیے اور سنت کے عین مطابق ہونا واجب ہے۔ ایک حدیث میں وارد ہے کہ : ’’جو نیکی کا حکم کرے اور برائی سے روکے تو چاہیے کہ جس بات کا وہ حکم دے رہا ہے اسے جانتا ہو اور جس بات سے روک رہا ہے اسے جانتا ہو، اور جس بات کا وہ حکم دے رہا ہے اس بارے نرم دل ہو اور جس بات سے وہ منع کر رہا ہے اس بارے نرم دل ہو اور جس بات کا وہ حکم دے رہا ہے اس بارے بردبار ہو اور جس بات سے وہ منع کر رہا ہے اس بارے بردبار ہو۔‘‘ پس علم، یہ امر سے قبل ہو گا اور رفق و ملاطفت یہ امر کرتے ہوئے ہو گی اور حلم و بردباری یہ امر کرنے کے بعد ہو گی۔ پس اگر تو اسے علم نہیں تو جو جانتا نہیں اس کے پیچھے نہ پڑے، اور اگر وہ اس بات کو جانتا ہے لیکن نرمی اور مہربانی سے محروم ہے تو یہ بے رحم اور سنگ دل طبیب کے جیسا ہے جو مریض پر سختی کرے گا اور مریض اس کی دوا دارو قبول کرنے پر تیار نہ ہو گا اور یہ اس استاذ، مودب اور اتالیق کی طرح ہے جو سختی سے کام لیتا ہے اور شاگرد اس کی بات قبول نہیں کرتا۔ رب تعالیٰ نے حضرت موسیٰ و ہارون رحمہم اللہ کو ارشاد فرمایا ہے: ﴿فَقُوْلَا لَہٗ قَوْلًا لَّیِّنًا لَّعَلَّہٗ یَتَذَکَّرُ اَوْ یَخْشٰیo﴾ (طہ: ۴۴) ’’پس اس سے بات کرو، نرم بات، اس امید پر کہ وہ نصیحت حاصل کرلے، یا ڈر جائے۔‘‘ پھر جب انسان نیکی کا حکم دیتا ہے اور برائی سے منع کرتا ہے؛ تو یہ بھی عادت کے مطابق ضروری ہے کہ اسے تکلیف دی جائے۔ ایسی صورت میں داعی پر لازم آتا ہے کہ وہ صبر کے و عفو درگزر سے کام لے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَاْمُرْ بِالْمَعْروْفِ وَانْہَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَاصْبِرْ عَلٰی مَآ اَصَابَکَ اِنَّ ذٰلِکَ مِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ﴾ [لقمان ] ’’ نیکی کا حکم دے اور برائی سے منع کر اور اس مصیبت پر صبر کر جو تجھے پہنچے، یقیناً یہ ہمت کے کاموں سے ہے۔‘‘ رب تعالیٰ نے متعدد مقامات پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مشرکین کی ایذائیں برداشت کرنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے۔
Flag Counter