Maktaba Wahhabi

175 - 702
کا کہنا یہ ہوتا ہے کہ ہم اسے کئی بار زیادہ پڑھنے کا کہتے ہیں ۔تاکہ اللہ تعالیٰ اسے معاف کردے۔ ایسا نہیں کہ : قضاء کو سرے سے دوبارہ پڑھنا واجب ہے۔ اس لیے کہ قضاء میں تخفیف اور رحمت ہے۔ جیسے مسافر اور مریض کے حق میں رمضان میں [افطار ہے]۔ رحمت اور تخفیف معذور او رعاجز کے لیے ہوتی ہے۔ کبیرہ گناہوں کے مرتکب ان لوگوں کے لیے نہیں ہوتی جو جان بوجھ دین اسلام میں کوتاہی ؍کمی کرتے ہوئے ان گناہوں کا ارتکاب کرتے ہیں ۔ نماز اسلام کا ستون ہے۔کیا آپ نہیں دیکھتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح احادیث میں ثابت ہے ؛ آپ سے کئی اسناد سے روایت کیا گیا ہے؛ جب آپ سے اس آدمی کے بارے میں پوچھا گیا؛ جس پر حج واجب ہوگیا تھا؛ مگر وہ اس کے ادا کرنے سے عاجز آگیا؛ اور جس نے روزے منت مانے تھی؛ یا حج کی منت مانی تھی؛ او رپھر وہ فوت ہوگیا؛ کیا یہ اعمال ان کی طرف سے ادا کئے جائیں گے ؛ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اگر تیری ماں ؍یا باپ پر کوئی قرض ہوتا ؛تو کیا تم وہ قرض اس کی طرف سے ادا کرتے؟ عرض کیا: ہاں ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اللہ کا قرض زیادہ اس کا حقدار ہے کہ اسے ادا کیا جائے۔‘‘[1] اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس بات کے زیادہ حقدار ہیں کہ وہ بنی آدم میں سے معذور انسان کی طرف سے قضاء قبول فرمائیں ۔بیشک اللہ تعالیٰ سب سے بڑے رحیم و کریم ہیں ۔ اور آدمی بھی کسی دوسرے[مرجانے والے کی طرف] سے ایسی کوتاہی میں عذر قبول کرلیتے ہیں ؛ تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی قبولیت کے زیادہ حق دار ہیں۔ اس سے مراد یہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ کو یہ پسند ہے کہ مرنے والے پر جو اس کے حقوق رہ گئے ہیں ؛ ان کی قضاء دی جائے ۔ بلاشک و شبہ میت کا قرضہ اس کے وارثوں پر قضاء؍ادا کرنا واجب نہیں ہوتا۔ لیکن اسے میت کے مال سے ادا کرنا ہوگا۔ اور ایسے ہی میت نے جو کوئی نذر وغیرہ مانی ہو؛ اسے پورا کرنا اس کے وارثوں پر واجب نہیں ۔ سائل نے اس عمل کے قبول ہونے او ر کفایت کر جانے کے متعلق سوال کیا تھا۔ اس واجب ہونے کا نہیں پوچھا تھا۔ پس ضروری تھا کہ اس کے سوال سے متعلق ہی جواب دیا جائے۔ پس اس سے معلوم ہو اکہ عبادات کی قضاء کا حکم ؛اور قضاء کو قبول کرلینا محض احسان اور رحمت ہیں ۔اور یہ معذور کے ساتھ مناسب بھی ہے ۔جب کہ کبیرہ گناہ مرتکب؛ جان بوجھ کر نماز چھوڑنے والا؛نہ ہی تخفیف کا مستحق ہے اورنہ ہی رحمت کا۔ لیکن اگر وہ توبہ کر لے؛ تو اس کے لیے تمام کبیرہ گناہوں سے توبہ کرنے والوں میں اسوہ حسنہ ہے۔ پس اسے چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت گزاری اور عبادت میں جتنا ممکن ہوسکتے خوب محنت اورکوشش کرے۔ اور جو علماء اسے قضاء کا کہتے ہیں ؛وہ یہ نہیں کہتے کہ: صرف اس کی قضاء سے گناہ بھی ساقط ہو جائے گا۔بلکہ ان کہنا یہ ہے کہ قضاء سے گناہ میں تخفیف ہو جائے گا۔ جب کہ نماز کو چھوڑ دینا اور اس میں تاخیر کرنا دوسرے ان تمام گناہوں کی طرح ہے جن سے توبہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے یا پھر ان نیک اعمال کی ضرورت ہوتی ہے
Flag Counter