Maktaba Wahhabi

174 - 702
مقبول ہوگی؛ بھلے وہ اس میں تاخیر پر گنہگار ہو؛پس یہ لوگ سورج غروب ہونے کے بعد نماز عصر کی ادائیگی کو ایسے ہی سمجھتے ہیں جیسے آسمان پر زردی چھا جانے کے بعد اس کا پڑھنا۔درحقیقت یہ ان دوچیزوں کو جمع کرنا ہے جن میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح طور پر فرق کیا ہے۔ اگر عوام الناس کو مسلمانوں کے اس اجماع کا علم ہوجائے کہ نماز کو [اس کے وقت سے ] چھوڑنا ایسے ہی ہے جیسے رمضان کو چھوڑ دینا ؛ تو پھر وہ نماز کو بروقت ادا کرنے کے لیے ہر طرح کی کوششیں بروئے کار لاتے۔ اس کے جملہ اسباب میں سے ہے بھی ہے کہ رمضان کے روزے تمام لوگوں میں مشترک ہوتے ہیں ۔ اوروقت بھی عبادت کے مطابق ہوتے؛ اس سے علیحدہ نہیں کیا جاسکتا۔ اور اس کی شرائط بھی نماز کی طرح نہیں ہیں ۔جب کہ نماز کا وقت وسیع ہوتا ہے۔ تو بعض لوگ پہلے وقت میں نماز پڑھتے ہیں ؛ اور بعض لوگ آخری وقت میں نماز پڑھتے ہیں ۔ دونوں باتیں جائز ہیں ۔ اور اس میں ایسے واجبات بھی ہیں جن کے بارے میں جاہل لوگ گمان کرتے ہیں کہ ایسا کرنا جائز نہیں ہے؛ مگر یہ کہ مطلق طور پر دوسرے واجبات کے ساتھ بجا لایا جائے۔تو کہتے ہیں :یہ ہم وقت کے بعد بھی کرلیں گے۔ ان میں تاخیر کرنا وقت پر ان واجبات کو ادا کرنے سے بہتر ہے۔ یہ بہت بڑی جہالت ہے جس کی وجہ سے نماز فوت ہو جاتی ہے۔ نماز کو فوت کرنابالاجماع حرام ہے۔اور جو انسان نماز کو فوت کردیتا ہے؛ اس کے لیے یہ کہنا جائز نہیں کہ تم پر کوئی حرج نہیں ۔ یا تم سے یہ نماز ساقط ہوگئی۔ جو کوئی یہ بات کہے؛ تو وہ کافر ہو جاتا ہے۔ لیکن اسے یہ بتایا جائے گاکہ تمہارا معاملہ ایسے ہی ہے جیسے زانی اور قاتل کا اور رمضان میں دن دیہاڑے جان بوجھ کر روزہ توڑنے والے کا۔ جب تم نے کوئی ایسا گناہ کیا تو اب اس کے ازالہ کے لیے کوئی ایسی چیز نہیں چھوڑی جو اس کے قائم مقام ہو۔ کیونکہ ایسا کرنا تو کبیرہ گناہ ہے۔ بلکہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ دونمازوں کو بلا عذر جمع کرنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے ۔‘‘ جب اتنا بڑا گناہ بلا عذر نمازیں جمع کرکے پڑھنے میں تو پھر بلا عذر انہیں فوت کردینے کا کتنا بڑا گناہ ہوگا؟ پس اس صورت میں آپ پر توبہ کرنا لازم ہوجاتا ہے؛ مزید برآں کثرت کے ساتھ نیک اعمال کریں ؛ جو اس کی قضاء سے گے نکل جائیں ۔ پس کثرت کے ساتھ نفل نمازیں پڑھیں ؛ یہ یقیناً آپ کی کوتاہی کا کفارہ بن جائیں گی۔ مگر اس کے باوجود آپ خطرہ پر ہیں ۔ اور صدقہ کریں ۔ کسی صحابی کو اس کے باغ نے مغرب کی نماز سے غافل کردیا تھا تو اس نے اپنا وہ پورا باغ صدقہ کردیا تھا۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کی نمازِ عصر گھوڑوں کی دیکھ بھال کی وجہ سے فوت ہوگئی تھی۔ آپ اپنے گھوڑوں کو سہلا رہے تھے۔ تو پھر آپ نے اس کے کفارہ میں گھوڑوں کی کونچیں کاٹ ڈالیں ۔ پس جس کسی کی ایک نماز فوت ہوگئی تو اس نے کبیرہ گناہوں میں سے بہت بڑاگناہ کیا۔ اسے چاہیے کہ جس قدر اس کے لیے ممکن ہو توبہ او رنیک اعمال سے اس کا ازالہ کرے؛ اگرچہ اس نے قضاء پڑھ بھی لی ہو؛ مگر صرف قضاء پڑھ لینے سے یہ گناہ ختم نہیں ہوگا۔ اس پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے۔ اور جو لوگ کہتے ہیں کہ: اس سے قضاء قبول نہیں کی جاتی ؛ان
Flag Counter