اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ اکرم الخلق تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تواضع کی عملی مثال سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں مذکور ہے کہ
((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ اَحْسَنَ النَّاسِ خُلُقًا، وَ کَانَ لِیْ اَخٌ یُقَالُ لَہٗ: اَبُوْ عُمَیْرٍ - وَ ہُوَ فَطِیْمٌ- کَانَ اِذَا جَائَ نَا، قَالَ: یَا اَبَا عُمَیْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَیْرُ؟ -اَلْعُصْفُوْرُ- کَانَ یَلْعَبُ بِہٖ))[1]
’’سب لوگوں سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق اچھے تھے اور ابو عمیر نامی میرا ایک بھائی تھا اس نے ابھی ابھی دودھ چھوڑا تھا اور وہ پرندے کے بچے سے کھیلا کرتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی ہمارے ہاں آتے تو فرماتے اے ابو عمیر نُغَیْر (پرندے) کا کیا ہوا؟‘‘
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
((مَرَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ عَلٰی صِبْیَانٍ یَلْعَبُوْنَ، فَسَلَّمَ عَلَیْہِمْ)) [2]
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کے پاس سے گزرے جو کھیل رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کیا۔‘‘
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ اَحْسَنَ النَّاسِ خُلُقًا، وَ قَالَ: مَا مَسَسْتُ دِیْبَاجًا وَ لَا حَرِیْرًا اَلْیَنُ مِنْ کَفِّ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَ لَا شَمَمْتُ رَائِحَۃً قَطُّ اَطْیَبُ مِنْ رَائِحَۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَ لَقَدْ خَدِمْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ عَشْرَ سِنِیْنَ، فَمَا قَالَ لِیْ اُفٍّ وَ لَا قَالَ لِشَیْئٍ فَعَلْتُہٗ لِمَ فَعَلْتَہٗ؟ وَ لَا شَیْئٍ لَمْ اَفْعَلْہُ ہَلَّا فَعَلْتَ کَذَا)) [3]
|