﴿ وَ بِالْوَالِدَیْنَ اِحْسَانًا﴾ (البقرۃ: ۸۳)
’’اور ماں باپ سے احسان کرو۔‘‘
اولاد کے ساتھ:
سابقہ تفصیل کے مطابق والدین کو چاہیے کہ اپنی اولاد کو تربیت صالحہ دیں اور ہمیشہ انہیں دین حنیف کی تعلیمات سے روشناس کرائیں ۔ نیز ان کے اعمال کی کڑی نگرانی کریں اور وعظ و نصیحت کا سلسلہ جاری رکھیں ۔
بھائی بہنوں کے ساتھ:
ان رشتوں کے ساتھ تعلقات کی اساس خیر و صلاح کی نیت سے محبت اور ہمیشہ ان کی خیرخواہی اور نصرت ہے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((وَ الَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لَا یُوْمِنُ عَبْدٌ حَتّٰی یُحِبَّ لِجَارِہٖ اَوْ لِاَخِیْہِ مَا یُحِبَّ لِنَفْسِہٖ))[1]
’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! بندہ اس وقت تک مومن نہیں ہوتا جب تک وہ اپنے پڑوسی کے لیے یا اپنے بھائی کے لیے وہی پسند نہ کرے جو وہ اپنے لیے پسند کرتا ہے۔‘‘
اقارب کے ساتھ:
اقربا و احباء کے ساتھ تعلقات کی اساس صلہ رحمی، مادی و معنوی رحم دلی ہے جیسا کہ تفاصیل گزر چکی ہیں ۔
عام مسلمانوں کے ساتھ:
ہر مسلمان کا عام لوگوں کے ساتھ تعلقات کی بنیاد اس کے اللہ اور شریعت کی اتباع اور اللہ کا خوف ہونا چاہیے۔ تاکہ اس کے اخلاق میں خیر خواہی، تعاون اور ایثار کے جذبات مل جائیں ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
|