Maktaba Wahhabi

163 - 370
چھٹی فصل: شرعی سزاؤ ں کی تفصیل اور اسلام میں ان کی اہمیت جزا و سزا مسؤ لیت کا لازمی نتیجہ ہے۔ اگر مسؤ لیت کو بہتر طریقے سے انجام دیا جائے تو جزا بھی بہتر ملے گی اور اگر مسؤ لیت کی ادائیگی میں کمی کوتاہی ہو جائے تو مسؤ ل سزا کا مستحق بن جاتا ہے۔ اس لحاظ سے جزا یا ثواب و عقاب اخلاقی التزام کی اساس ہے۔ نیز عدل کا تقاضا ہے کہ اچھا کام کرنے والے کو اچھی جزا ملنی چاہیے اس سے اخلاقی التزام کی قدر و قیمت کا اندازہ ہو جاتا ہے۔ ہم اس فصل میں جزائے الٰہی چاہے دنیوی ہو یا اخروی، کا تذکرہ کریں گے۔ نیز ہم طبعی، اجتماعی اور اخلاقی پہلوؤ ں سے جزا کا جائزہ بھی لیں گے۔ شرعی سزاؤ ں خصوصاً حدود کے ساتھ اخلاق کا کیا تعلق ہے؟ اوّل: عقوبات شرعیہ کی تعریف: الحدود: دینی یا دنیو جزا کو کہتے ہیں ۔ کبھی تو حد کا اطلاق جرم پر ہی ہوتا ہے جیسے چوری کی حد اور کبھی جرم کی سزا پر حد کا لفظ بولا جاتا ہے جیسے ہاتھ کاٹنا۔ لغوی پہلو سے حد کا معنی ’’المنع‘‘ ہے اور سزاؤ ں کو حدود اس لیے کہتے ہیں کیونکہ یہ سزاؤ ں کے اسباب کے ارتکاب سے منع کرتی ہیں ۔[1] شرعی و اصطلاحی طور پر اس مقرر سزا کو کہتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کا حق واجب ہے اور اگر شرعی اور لغوی تعریف کو جمع کرنا چاہیں تو یوں کہہ سکتے ہیں ۔[2] بے شک حد مجرم کو ان جرائم کے ارتکاب سے روکتی ہے جن کی وجہ سے اسے نفاذِ حدود کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
Flag Counter