Maktaba Wahhabi

170 - 370
((اِجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ قِیلَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ وَمَا ہُنَّ قَالَ الشِّرْکُ بِاللّٰہِ وَالسِّحْرُ وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِی حَرَّمَ اللّٰہُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَأَکْلُ مَالِ الْیَتِیمِ وَأَکْلُ الرِّبٰو وَالتَّوَلِّیْ یَوْمَ الزَّحْفِ وَقَذْفُ الْمُحْصِنَاتِ الْغَافِلَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ)) [1] ’’سات ہلاکت خیز چیزوں سے اجتناب کرو: (۱) اللہ کے ساتھ شرک کرنا، (۲)جادو، (۳) اس جان کو قتل کرنا جس کا قتل اللہ تعالیٰ نے حرام کیا ہے، (۴)سود خوری، (۵) یتیم کا مال کھانا، (۶) میدان جنگ سے پیٹھ دکھانااور (۷) مومن، پاک دامن اور بے خبر عورتوں پر زنا کی تہمت لگانا۔‘‘ مذکورہ بالا آیات اور احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گناہ اور مشرکین کی ضلالتوں اور ان کا مسلمانوں کو تکلیف پہنچانے کا واضح اشارہ دے رہی ہیں اور یہ کہ شرک کبیرہ گناہوں میں سے سب سے بڑا گناہ ہے جو ہلاکت خیز ہے۔ یہ تمام گناہ برے اخلاق اور برے کردار کے ترجمان ہیں اور صرف بیمار اور حاسد و کینہ پرور اشخاص سے ہی ظاہر ہوتے ہیں ان سے کوئی اچھا نتیجہ برآمد نہیں ہو سکتا اور کہا جاتا ہے کہ کفر کے بعد کوئی گناہ نہیں ۔ اس لیے معاشرے کی خیرخواہی اور مصلحت اسی میں ہے کہ اسلام سے مرتد ہو جانے والوں کو قتل کر دیا جائے تاکہ دوسروں کو عبرت حاصل ہو۔ ب: حَدُّ السَّرَقَۃ (چور کی سزا): اس حد کے نفاذ میں یہ حکمت ہے کہ ہر فرد کی ملکیت کی حفاظت ہو سکے یا انسان کو اپنی زندگی گزارنے کے لیے جن طبعی محاصل کی ضرورت ہوتی تھی وہ محفوظ ہو سکیں ۔ سرقہ سے مراد: جب کوئی عاقل، بالغ انسان خفیہ طور پر کسی کا اتنا مال لے جو نصاب قطع (جس قدر مال میں ہاتھ کاٹا جا سکتا ہے) کے برابر ہو کہ اس قدر مال اگر بغیر حفاظتی تدابیر کے رکھا جاتا تو اس
Flag Counter