Maktaba Wahhabi

381 - 370
﴿ وَ تَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَ التَّقْوٰی وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ﴾ (المائدۃ: ۲) ’’اور نیکی اور تقویٰ پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔‘‘ اس بنیاد پر مکارم اخلاق کے ساتھ وہ مزین ہو جائے گا اور بداخلاقی و بدسلوکی اس سے غائب ہو جائے گی۔ پھر دنیوی و اخروی سعادت کا حق دار بن جائے گا۔ دیگر مخلوقات کے ساتھ: اس کی اساس اللہ کی شریعت کا التزام ہے جو اسے عدل کے ذریعے دیگر مخلوقات سے فائدہ اٹھانے اور بوقت اور بقدر ضرورت ان سے استفادہ کرنے کی اجازت دیتے ہیں ۔ تاہم اسے یہ احساس ہونا چاہیے کہ یہ اگرچہ انسان کے لیے اللہ تعالیٰ نے مسخر کر دی ہیں لیکن وہ اللہ تعالیٰ کی مخلوقات ہیں اس لیے ان کے ساتھ بھی انسان پر لازم ہے کہ وہ احسان والا معاملہ کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِنَّ اللّٰہَ کَتَبَ الْاِحْسَانَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ، فَاِذَا قَتَلْتُمْ فَاَحْسِنُوا الْقِتْلَۃَ وَ اِذَا ذَبَحْتُمْ فَاَحْسِنُوا الذِّبْحَ وَ لْیُحِدَّ اَحَدُکُمْ شُفْرَتَہٗ وَ لْیُرِحْ ذَبِیْحَتَہٗ))[1] ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کے لیے احسان فرض کر دیا ہے۔ پس جب تم (کفار سے) قتال کرو تو اچھے طریقے سے قتل کرو اور جب تم ذبح کرو تو تمہیں چاہیے کہ اپنی چھری تیز کر لو اور اپنے مذبوح جانور کو راحت پہنچاؤ ۔‘‘ گزشتہ مباحث سے اس حقیقت کا علم ہوا کہ اسلامی شریعت نے متعدد اخلاقی تعلقات کو ایک نظم میں پرو دیا ہے۔ کیونکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا ایک مقصد یہ بھی تھا لہٰذا اس نے حکمت کی تعلیم، تزکیہ نفوس اور تہذیب اخلاق کی دعوت دی۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
Flag Counter