’’طہارت نصف ایمان ہے۔‘‘
پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے فرمان کی یوں وضاحت فرمائی:
((اِذَا تَوَضَّاَ الْعَبْدُ الْمُسْلِمُ اَوِ الْمُوْمِنُ فَغَسَلَ وَجْہَہٗ خَرَجَ مِنْ وَجْہِہٖ کُلُّ خَطِیْئَۃٍ نَظَرَ اِلَیْہَا بِعَیْنِہٖ مَعَ الْمَائِ اَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَائِ، فَاِذَا غَسَلَ یَدَیْہِ خَرَجَ مِنْ یَدَیْہِ کُلُّ خَطِیْئَۃٍ بَطَشَتْہَا یَدَاہُ مَعَ الْمَائِ اَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَائِ، فَاِذَا غَسَلَ رِجْلَیْہِ خَرَجَتْ کُلُّ خَطِیْئَۃٍ مَشَتْہَا رِجْلَاہُ مَعَ الْمَائِ اَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَائِ حَتّٰی یَخْرُجُ نَقِیًّا مِّنَ الذُّنُوْبِ)) [1]
’’جب مسلمان یا مومن بندہ وضو کرتا ہے اور اپنا چہرہ دھوتا ہے اس کے چہرے سے سب گناہ پانی کے ساتھ نکل جاتے ہیں جن کی طرف اس نے اپنی آنکھ سے دیکھا تھا اور جب وہ اپنے بازو دھوتا ہے تو پانی یا پانی کے آخری قطرہ ے ساتھ اس کے ہاتھوں سے وہ تمام گناہ نکل جاتے ہیں جو اس نے اپنے ہاتھوں سے پکڑے تھے۔ جب وہ اپنے پاؤ ں دھوتا ہے تو پانی یا پانی کے آخری قطرہ کے ساتھ وہ تمام گناہ نکل جاتے ہیں جن کی طرف وہ اپنے پاؤ ں سے چل کر گیا تھا۔ بالآخر وہ گناہوں سے پاک ہو جاتا ہے۔‘‘
جب ہم اصول طہارت پر مبنی احادیث کے ساتھ وہ احادیث ملائیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اصول علاج بتلائے ہیں تو اسلام کے اس اہتمام کا اندازہ ہوتا ہے جو اس نے انسان کے مادی اور معنوی معاملات کی اصلاح کے لیے کیا ہے۔
۲۔ انسان کے اخلاق معنوی معاملات میں کیسے ہونے چاہئیں ؟
معنوی معاملات سے مراد، عقل و ارادہ اور انسان احساسات و جذبات کا نام ہے جو
|