Maktaba Wahhabi

201 - 370
’’کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کسے کہتے ہیں ؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَتَدْرِیْ اَیَّ آیَۃٍ مِنْ کِتَابِ اللّٰہِ مَعَکَ اَعْظَمُ)) [1] ’’اے ابو منذر! کیا تم جانتے ہو کہ کتاب اللہ کی کون سی عظیم ترین آیت تمہارے پاس ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَتَدْرُوْنَ مَنِ الْمُسْلِمُ؟ اَتَدْرُوْنَ مَنِ الْمُؤْمِنُ)) [2] ’’کیا تم جانتے ہو مسلمان کون ہے؟ کیا تم جانتے ہو مومن کون ہے؟‘‘ قصص قرآن اور حدیث کے ذریعے تربیت کا اسلوب: قصہ اپنے اندر نفسیاتی اور عاطفی تاثیر رکھتا ہے۔ اس لیے تربیت میں اس کا اثر بہت گہرا ہوتا ہے۔ حقائق کو مجسم شکل دے کر جب متعلق کے سامنے پیش کیا جاتا ہے تو وہ ایسے محسوس کرتا ہے، گویا کہ وہ قصے کے واقعات و حوادث کے ساتھ خود موجود ہے اور یہ قصہ اسے اس لیے سنایا جا رہا ہے تاکہ اس کی عقل، خیال اور دل میں یہ راسخ وہ جائے اور قصہ کے اپنے امتیازات و خصوصیات ہیں جن کی وجہ سے اس کی نفسیاتی اور تربوی تاثیر نہایت گہری ہوتی ہے اور متعدد زمانے گزرنے کے باوجود قصے کی تازگی برقرار رہتی ہے اور ہر زمانے میں قصہ انسانی عواطف و احساسات کو ابھارتا ہے اور نفس کے اندر تحریک اور انفعال پیدا ہوتے ہیں جو انسان کو اس کا سلوک تبدیل کرنے پر آمادہ کرتے ہیں اور قصہ کی مقتضیات، توجیہات، اتمے اور اس سے حاصل ہونے والی عبرت و نصیحت پرعمل پیرا ہونے کے لیے انسانی عزم میں تجدید لاتا ہے۔ قرآن کریم نے اپنے اندر قصص لانے کی غرض بیان کر دی ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ فَاقْصُصِ الْقَصَصَ لَعَلَّہُمْ یَتَفَکَّرُوْنَo﴾ (الاعراف: ۱۷۶)
Flag Counter