Maktaba Wahhabi

36 - 370
خلق کی درج بالا تعریف بعض فقہاء کے نزدیک صحیح ہے کیونکہ اس میں انسان کے وہ افعال درست ہو سکتے ہیں جن کا تعلق اس کی نیت کے ساتھ ہوتا ہے ہم ظاہر میں کیا اس کے افعال درست ہوں گے اس کے ساتھ اس تعریف میں بحث نہیں کی گئی اور یہ اس لیے ہے کہ سبب کے صحیح ہونے یا اس کو اس کے افعال پر آمادہ کرنے والے محرک پر اطمینان قلب ہوتا ہے۔[1] (سوم) علم اسلامی اخلاق کا مفہوم: علم اسلامی اخلاق سے مراد خیر و شر اور حسن و قبح کی معرفت ہے۔ یہ ان علوم میں سے ایک ہے جس کے دلائل و مصادر شرع حنیف قرآن و سنت وغیرہ میں کثرت سے موجود ہیں اور بے شک یہی علم ہے جو انسان کی عملی زندگی کو منظم کرتا ہے۔ تاکہ زندگی بہتر طریقے سے گزرے۔ چاہے وہ انسان کی ذاتی ہو یا اس کے دوسروں کے ساتھ معاملات ہوں ۔ چنانچہ اخلاق اسلام کا جوہر ہے اور زندگی کے سب پہلوؤ ں کو محیط ہے۔[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’دین حسن خلق کا نام ہے۔‘‘[3] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کے متعلق سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق قرآن کریم ہے۔‘‘[4] (چہارم) سلف صالحین اخلاق کے متعلق کیا کہتے تھے؟[5] کسی نے امام سفیان ثوری سے پہلی صف میں نماز پڑھنے کی فضیلت کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے سائل کو جواباً فرمایا: جو روٹی تو کھا رہا ہے اس پر غور کر! یہ کہاں سے آئی؟ پھر تو آخری
Flag Counter