﴿ یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اصْبِرُوْا وَ صَابِرُوْا وَ رَابِطُوْا وَ اتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَo﴾ (آل عمران: ۲۰۰)
’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! صبر کرو اور مقابلے میں جمے رہو اور مورچوں میں ڈٹے رہو اور اللہ سے ڈرو، تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ ۔‘‘
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ یٰٓا أَ یُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا لَقِیْتُمُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا زَحْفًا فَلَا تُوَلُّوْہُمُ الْاَدْبَارَo وَمَنْ یُّوَلِّہِمْ یَوْمَئِذٍ دُبُرَہٗٓ اِلَّا مُتَحَرِّفًا لِّقِتَالٍ اَوْ مُتَحَیِّزًا اِلٰی فِئَۃٍ فَقَدْ بَآئَ بِغَضَبٍ مِّنَ اللّٰہِ وَمَاْوٰیہُ جَہَنَّمُ وَبِئْسَ الْمَصِیْرُo﴾ (الانفال: ۱۵-۱۶)
’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم ان لوگوں سے جنھوں نے کفر کیا، ایک لشکر کی صورت میں ملو تو ان سے پیٹھیں نہ پھیرو۔ اور جو کوئی اس دن ان سے اپنی پیٹھ پھیرے، ماسوائے اس کے جو لڑائی کے لیے پینترا بدلنے والا ہو، یا کسی جماعت کی طرف جگہ لینے والا ہو تو یقینا وہ اللہ کے غضب کے ساتھ لوٹا اور اس کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ لوٹنے کی بری جگہ ہے۔‘‘
طمع کے وقت نفس کو قابو میں رکھنا اور اسے شہوت پرستی سے روکنا:
بعض اوقات نفس انسان ناحق حرص و ہوس میں مبتلا ہو جاتا ہے اور اس کے پیچھے اس کی خواہشات، شہوات اور اس کی جبلت ہوتی ہے۔ صبر ہی وہ ہتھیار ہے جو اسے اس کی ناجائز حرص و ہوس سے روک سکتا ہے اور اسے اس کی حدود کے اندر رہنے پر مجبور کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی محکم کتاب میں عزیز مصر کی بیوی کی زبانی نفس کی یہ حالت بیان کی ہے:
﴿ وَ مَآ اُبَرِّیُٔ نَفْسِیْ اِنَّ النَّفْسَ لَاَمَّارَۃٌ بِالسُّوْٓئِ﴾ (یوسف: ۵۳)
’’اور میں اپنے نفس کو بری نہیں کرتی، بے شک نفس تو برائی کا بہت حکم دینے والا ہے۔‘‘
|