سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
((مَا لِعَبْدِی الْمُوْمِنِ عِنْدِیْ جَزَائٌ اِذَا قَبَضْتُ صَفْیَہٗ مِنْ اَہْلِ الدُّنْیَا ثُمَّ اَحْتَسِبُہٗ اِلَّا الْجَنَّۃَ)) [1]
’’جب میں اپنے مومن بندے کی دنیا میں محبوب ترین اولاد کو فوت کرتا ہوں اور وہ ثواب کی امید سے اس پر صبر کرے تو میرے پاس اس کے لیے جنت کے علاوہ اور کوئی جزا نہیں ۔‘‘
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے طاعون کے بارے میں پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے یوں بتایا کہ
((کَانَ عَذَابًا یَبْعَثُہُ اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مَنْ یَشَائُ، فَجَعَلَہُ اللّٰہُ تَعَالٰی رَحْمَۃً لِلْمُوْمِنِیْنَ، فَلَیْسَ مِنْ عَبْدٍ یَقَعُ فِی الطَّاعُوْنِ فَیَمْکُثُ فِیْ بَلْدِہٖ صَابِرًا مُحْتَسِبًا، یَعْلَمُ اِنَّہٗ لَا یُصِیْبُہٗ اِلَّا مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَہٗ، اِلَّا کَانَ لَہٗ مِثْلُ اَجْرِ الشَّہِیْدِ)) [2]
’’وہ اللہ کا عذاب ہے، اللہ جس پر چاہتا ہے اسے مسلط کرتا ہے۔ اسے اللہ تعالیٰ نے مومنوں کے لیے رحمت بنا دیا ہے تو جو بندہ صبر کرتے ہوئے اور ثواب کی امید لگائے ہوئے طاعون کی وجہ سے اپنے علاقے میں ٹھہرتا ہے اسے یقین ہوتا ہے کہ اسے وہی مصیبت آئے گی جو اللہ نے اس کے لیے لکھ دی ہے تو اسے شہید کی مانند اجر ملتا ہے۔‘‘
صبر کی اقسام:
صبر کی اقسام کے متعلق ماوردی نے لکھا ہے:
۱۔ اللہ تعالیٰ کے اوامر پر نفس کو پابند کرنا اور اس کی منہیات سے نفس کو روک کر صبر کرنا ہی
|