(۱)… تکبیر کی ممانعت
(۲)… والدین کے ساتھ احسان
(۳)… مزدور کے ساتھ حسن معاملہ اور اس کی مزدوری اسے بروقت پوری پوری دینا۔
(۴)… پاک دامنی کی اہمیت
(۵)… حیوانات پر رحم دلی کی اہمیت اور انہیں عذاب دینے سے تخویف و تنبیہ
(۳)… قدوہ حسنہ کے ذریعے اسلوب تربوی
ہر انسان سابقہ نمونے کا محتاج ہوتا ہے جس کی وہ اقتدا کر سکے۔ چاہے جیسا بھی اور جس قدر بھی کوئی تربوی مکمل منہج تشکیل دے اور اخلاقی تربیت کے لیے محکم سلیبس بنا لے پھر بھی وہ ایسے نمونے سے مستغنی نہیں جو کسی مربی انسان نے اس سے پہلے تربوی اسلوب و کردار کے لیے اصول، اسالیب اور اغراض و مقاصد مقرر کیے ہوں کہ جن پر چل کر وہ اخلاقی تربوی منہج کو قائم کرے۔ اسی لیے اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنے بندے اور اپنے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث کیا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے لیے اسلامی تربوی منہج کا نمونہ بن جائیں ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ﴾ (الاحزاب: ۲۱)
’’بلاشبہ یقینا تمھارے لیے اللہ کے رسول میں ہمیشہ سے اچھا نمونہ ہے۔‘‘
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:
((کَانَ خُلُقُہُ الْقُرْآنُ)) [1]
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق قرآن کے مطابق تھے۔‘‘
یہ حقیقت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی شخصیت، اپنی سیرت، اپنی صفات اور لوگوں کے ساتھ اپنے تعامل میں حقائق و تعلیمات و آداب و تشریعات میں قرآن کے چلتے پھرتے زندہ
|