Maktaba Wahhabi

207 - 370
لَہُ قَالُوا یَا رَسُولَ اللّٰہ وَإِنَّ لَنَا فِی الْبَہَائِمِ لَأَجْرًا فَقَالَ فِی کُلِّ ذَاتِ کَبِدٍ رَطْبَۃٍ أَجْرٌ)) [1] ’’ایک آدمی راستے پر جا رہا تھا تو اسے شدید پیاس لگی۔ اس نے ایک کنواں دیکھا وہ اس میں اترا پانی پیا۔ پھر باہر آ گیا۔ اس نے دیکھا ایک پیاسا کتا شدت پیاس سے کیچڑ چاٹ رہا ہے۔ اس آدمی نے دل میں سوچا کہ اس کتے کا بھی پیاس سے وہی حال ہے جو حال میرا تھا۔ وہ دوبارہ کنویں میں اترا اور اپنے موزے میں پانی بھرا، اسے اپنے منہ سے پکڑا اور باہر آیا۔ اس نے پانی کتے کو پلایا اور اللہ کا شکر ادا کیا۔ اے رسول اللہ! کیا چوپایوں میں ہمارے لیے اجر ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’ہر جان دار مخلوق میں اجر ہے۔‘‘ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((عُذِّبَتِ امْرَأَۃٌ فِی ہِرَّۃٍ رَبَطَتْہَا -وَ فِیْ رِوَایَۃٍ حَبَسَتْہَا- حَتَّی مَاتَتْ فَدَخَلَتْ فِیہَا النَّارَ لَا ہِیَ أَطْعَمَتْہَا وَلَا سَقَتْہَا إِذْ حَبَسَتْہَا وَلَا ہِیَ تَرَکَتْہَا تَأْکُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ)) [2] ’’ایک عورت کو بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا۔ اس نے اسے باندھ دیا -اور ایک روایت میں ہے اسے محبوس کر دیا- یہاں تک کہ وہ مر گئی۔ اس بلی کی وجہ سے وہ عورت جہنم میں چلی گئی۔ نہ تو اس نے اسے کچھ کھانے کو دیا اور جب اسے قید میں رکھا تو پانی بھی نہ پلایا اور نہ اسے اس نے آزاد کیا تاکہ وہ زمین پررینگنے والے کیڑے مکوڑے کھا لے۔‘‘ مذکورہ بالا قصوں میں درج ذیل تربیتی و اخلاقی دروس واضح ہوتے ہیں :
Flag Counter