فرمایا جاؤ ، تم آزاد ہو۔ چھوٹوں کے ساتھ آپ کے حسن معاملہ کی مثالیں پہلے بیان ہو چکی ہیں اور کس طرح آپ چھوٹوں کو حسن اخلاق کی تعلیم دیتے تھے۔ یہاں ہم سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث تحریر کرتے ہیں کہ
((مَرَّ عَلَی صِبْیَانٍ یَلْعَبُوْنَ فَسَلَّمَ عَلَیْہِمْ)) [1]
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر بچوں کے پاس سے ہوا جو کھیل رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو سلام کیا۔‘‘
عورتوں سے آپ کا حسن تعامل:
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت ذہنی مریض تھی۔ اس نے کہا:
((یَا رَسُولَ اللّٰہِ اِنَّ لِی اِلَیْکَ حَاجَۃً فَقَالَ یَا اُمَّ فُلَانٍ انْظُرِی اَیَّ السِّکَکِ شِئْتِ حَتّٰی اَقْضِیَ لَکِ حَاجَتَکِ فَخَلَا مَعَہَا فِیْ بَعْضِ الطُّرُقِ حَتّٰی فَرَغَتْ مِنْ حَاجَتِہَا)) [2]
’’اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !مجھے آپ سے ایک کام ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: اے ام فلان! تو جس وادی میں جانا چاہتی ہے دیکھ لے۔ میں تجھے چھوڑ آؤ ں گا تاکہ میں تیری ضرورت پوری کر دوں ۔ آپ اس کے ساتھ کسی راستے پر چل پڑے۔ یہاں تک کہ اس کی ضرورت پوری ہو گی۔‘‘
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
((کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فِیْ بَعْضِ اَسْفَارِہٖ وَغُلَامٌ اَسْوَدُ یُقَالُ لَہٗ اَنْجَشَۃُ یَحْدُو فَقَالَ لَہٗ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَا اَنْجَشَۃُ رُوَیْدَکَ سَوْقًا بِالْقَوَارِیرِ )) [3]
|