الرَّسُوْلِ سَبِیْلًاo یَاوَیْلَتِی لَیْتَنِی لَمْ اَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِیْلًاo لَقَدْ اَضَلَّنِی عَنْ الذِّکْرِ بَعْدَ اِِذْ جَائَنِی وَکَانَ الشَّیْطَانُ لِلْاِِنسَانِ خَذُولًاo﴾
(الفرقان: ۲۷)
’’اور جس دن ظالم اپنے دونوں ہاتھ دانتوں سے کاٹے گا، کہے گا اے کاش! میں رسول کے ساتھ کچھ راستہ اختیار کرتا۔ ہائے میری بربادی! کاش کہ میں فلاں کو دلی دوست نہ بناتا۔ بے شک اس نے تو مجھے نصیحت سے گمراہ کر دیا، اس کے بعد کہ میرے پاس آئی اور شیطان ہمیشہ انسان کو چھوڑ جانے والا ہے۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ بِالْغَدٰوۃِ وَ الْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْہَہٗ وَ لَا تَعْدُ عَیْنٰکَ عَنْہُمْ تُرِیْدُ زِیْنَۃَ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ لَا تُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَہٗ عَنْ ذِکْرِنَا وَ اتَّبَعَ ہَوٰیہُ وَ کَانَ اَمْرُہٗ فُرُطًاo﴾ (الکہف: ۲۸)
’’اور اپنے آپ کو ان لوگوں کے ساتھ روکے رکھ جو اپنے رب کو پہلے اور پچھلے پہر پکارتے ہیں ، اس کا چہرہ چاہتے ہیں اور تیری آنکھیں ان سے آگے نہ بڑھیں کہ تو دنیا کی زندگی کی زینت چاہتا ہو اور اس شخص کا کہنا مت مان جس کے دل کوہم نے اپنی یاد سے غافل کر دیا اور وہ اپنی خواہش کے پیچھے چلا اور اس کا کام ہمیشہ حد سے بڑھا ہوا ہے۔‘‘
حدیث نبوی سے اچھے دوست بنانے کی اہمیت و فضیلت:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اِنَّمَا مَثَلُ الْجَلِیسِ الصَّالِحِ وَالْجَلِیسِ السَّوْئِ کَحَامِلِ الْمِسْکِ وَنَافِخِ الْکِیرِ فَحَامِلُ الْمِسْکِ اِمَّا اَنْ یُّحْذِیَکَ وَاِمَّا اَنْ تَبْتَاعَ مِنْہٗ وَاِمَّا اَنْ تَجِدَ مِنْہٗ رِیحًا طَیِّبَۃً وَنَافِخُ الْکِیرِ اِمَّا اَنْ یُّحْرِقَ ثِیَابَکَ وَاِمَّا اَنْ تَجِدَ رِیحًا خَبِیثَۃً)) [1]
|