Maktaba Wahhabi

341 - 370
گے؟ اور تیرا رب ہمیشہ سے سب کچھ دیکھنے والا ہے۔‘‘ صبر کی یہ قسم غصہ پینے، نفس کو قابو کرنے، غیض و غضب کے انگارے کو ٹھنڈا کرنے اور احسن اسلوب کے ساتھ دفاع کرنے کی محتاج ہے اور یہ سب صبر کے لوازمات ہیں ۔ چنانچہ جو انسان صبر کا دامن چھوڑ دیتا ہے وہ غصہ پینے پر قادر نہیں ہوتا اور نہ ہی وہ اپنے جوش غضب کو ٹھنڈا کر سکتا ہے اور ہ ہی وہ اچھے انداز میں اپنا دفاع کر سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَلَا تَسْتَوِی الْحَسَنَۃُ وَلَا السَّیَِّٔۃُادْفَعْ بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ فَاِِذَا الَّذِیْ بَیْنَکَ وَبَیْنَہٗ عَدَاوَۃٌ کَاَنَّہٗ وَلِیٌّ حَمِیْمٌo وَمَا یُلَقَّاہَا اِِلَّا الَّذِیْنَ صَبَرُوْا وَمَا یُلَقَّاہَا اِِلَّا ذُو حَظٍّ عَظِیْمٍo وَاِِمَّا یَنْزَغَنَّکَ مِنْ الشَّیْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰہِ اِِنَّہٗ ہُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُo﴾ (فصلت: ۳۴-۳۶) ’’اور نہ نیکی برابر ہوتی ہے اور نہ برائی۔ (برائی کو) اس (طریقے) کے ساتھ ہٹا جو سب سے اچھا ہے، تو اچانک وہ شخص کہ تیرے درمیان اور اس کے درمیان دشمنی ہے، ایسا ہوگا جیسے وہ دلی دوست ہے ۔ اور یہ چیز نہیں دی جاتی مگر انھی کو جو صبر کریں اور یہ نہیں دی جاتی مگر اسی کو جو بہت بڑے نصیب والا ہے ۔ اور اگر کبھی شیطان کی طرف سے کوئی اکساہٹ تجھے ابھارہی دے تو اللہ کی پناہ طلب کر، بلاشبہ وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔‘‘ غصہ پینے اور احسن انداز میں دفاع کرنے کی فضیلت: غصہ پینے اور احسن انداز میں دفاع کرنے کی اتنی فضیلت ہے کہ یہ عفو اور احسان کے بلند درجات تک پہنچ جاتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ وَسَارِعُوْٓا اِلٰی مَغْفِرَۃٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَجَنَّۃٍ عَرْضُہَا السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ اُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِیْنَo الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ فِی السَّرَّآئِ وَ الضَّرَّآئِ وَ الْکٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَ الْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ وَ اللّٰہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَo﴾ (آل عمران: ۱۳۳-۱۳۴)
Flag Counter