Maktaba Wahhabi

342 - 370
’’اور ایک دوسرے سے بڑھ کر دوڑو اپنے رب کی جانب سے بخشش کی طرف اور اس جنت کی طرف جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین (کے برابر)ہے، ڈرنے والوں کے لیے تیار کی گئی ہے۔ جو خوشی اور تکلیف میں خرچ کرتے ہیں اور غصے کو پی جانے والے اور لوگوں سے در گزر کرنے والے ہیں اور اللہ نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔‘‘ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے غصہ روکنے، نفسانی جذبات پر قابو پانے اور بدسلوکی کے مقابلے میں عفو و درگزر کی فضیلت کے بارے میں ارشاد فرمایا: ﴿ وَجَزَآئُ سَیَِّٔۃٍ سَیَِّٔۃٌ مِّثْلُہَا فَمَنْ عَفَا وَاَصْلَحَ فَاَجْرُہُ عَلٰی اللّٰہِ اِِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الظٰلِمِیْنَo﴾ (الشورٰی: ۴۰) ’’اور کسی برائی کا بدلہ اس کی مثل ایک برائی ہے، پھر جو معاف کر دے اور اصلاح کر لے تو اس کا اجر اللہ کے ذمے ہے۔ بے شک وہ ظالموں سے محبت نہیں کرتا۔‘‘ اس کے باوجود اسلام مظلوم کو اپنا حق لینے سے نہیں روکتا، بشرطیکہ وہ اخلاقی حدود سے تجاوز نہ کرے یا اپنا حق لینے کے لیے ظالم نہ بن جائے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَلَمَنْ انتَصَرَ بَعْدَ ظُلْمِہِ فَاُوْلٰٓئِکَ مَا عَلَیْہِمْ مِّنْ سَبِیْلٍo اِِنَّمَا السَّبِیْلُ عَلٰی الَّذِیْنَ یَظْلِمُوْنَ النَّاسَ وَیَبْغُونَ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ اُوْلٰٓئِکَ لَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌo وَلَمَنْ صَبَرَ وَغَفَرَ اِِنَّ ذٰلِکَ لَمِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِo﴾ (الشورٰی: ۴۱-۴۳) ’’اور بے شک جو شخص اپنے اوپر ظلم ہو نے کے بعد بدلہ لے لے تو یہ وہ لوگ ہیں جن پر کوئی راستہ نہیں ۔ راستہ تو انھی پر ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین میں حق کے بغیر سرکشی کرتے ہیں ۔ یہی لوگ ہیں جن کے لیے دردناک عذاب ہے۔ اور بلاشبہ جو شخص صبر کرے اور معاف کردے تو بے شک یہ یقینا بڑی ہمت کے کاموں سے ہے۔‘‘
Flag Counter