Maktaba Wahhabi

303 - 370
’’مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں ۔‘‘ ۳۔ پڑوسی کو اذیت دینے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوف دلاتے ہوئے فرمایا: ((وَ اللّٰہِ لَا یُوْمِنُ (ثَلَاثًا) قِیْلَ: مَنْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ: مَنْ لَا یَاْمَنُ جَارُہٗ بَوَائِقَہٗ))[1] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: اللہ کی قسم! وہ شخص مومن نہیں ۔ پوچھا گیا: اے رسول اللہ! وہ کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کا پڑوسی اس کی شرارتوں سے محفوظ نہ ہو۔‘‘ ۴۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا یَمْنَعُ اَحَدُکُمْ جَارَہٗ اَنْ یَغْرِزَ خَشَبَہٗ فِیْ جِدَارِہٖ))[2] ’’تم میں سے کوئی اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار میں شہتیر گاڑنے سے منع نہ کرے۔‘‘ ۵۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَیْسَ الْمُوْمِنُ بِالطَّعَّانِ وَ لَا اللَّعَّانِ الْفَاحِشِ وَ لَا الْبَذِیْئِ)) [3] ’’مومن طعن و تشنیع اور لعنت کرنے والا بدگو اور فضول گو نہیں ہوتا۔‘‘ ج: اپنے آپ سے حیا کرنا: یہ انسان کا اپنی تنہائی اور خلوت کو پاک رکھنے سے حاصل ہوتا ہے۔ یہ انسان کی باطنی خوبی اور احسن سیرت کی دلیل ہے۔ اللہ تعالیٰ انسان کی دلی باتوں کا علم ہونے کے بارے میں فرماتا ہے: ﴿ یَعْلَمُ خَائِنَۃَ الْاَعْیُنِ وَمَا تُخْفِی الصُّدُوْرُo﴾ (غافر: ۱۹) ’’وہ آنکھوں کی خیانت کو جانتا ہے اور اسے بھی جو سینے چھپاتے ہیں ۔‘‘
Flag Counter