۲… دوسرا ظلم وہ ہے جس کی مغفرت ہو جائے گی۔
۳… تیسرا ظلم وہ ہے جس کی مغفرت نہیں ہو گی۔
تو جو ظلم معاف نہیں ہو گا وہ شرک ہے، اللہ تعالیٰ ہمیں اس سے اپنی پناہ میں رکھے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ وَ اِذْ قَالَ لُقْمٰنُ لِابْنِہٖ وَ ہُوَ یَعِظُہٗ یٰبُنَیَّ لَا تُشْرِکْ بِاللّٰہِ اِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌo﴾ (لقمٰن: ۱۳)
’’اور جب لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا، جبکہ وہ اسے نصیحت کر رہا تھا اے میرے چھوٹے بیٹے! اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنانا، بے شک شرک یقینا بہت بڑا ظلم ہے۔ ‘‘
جو ظلم معاف ہو جائے گا وہ بندے کا وہ ظلم ہے جو اس کے اور اس کے رب کے درمیان ہے۔ جس ظلم کا بدلہ ضرور لیا جائے گا وہ بندوں کا ایک دوسرے پر ظلم ہے۔ حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ ایک دوسرے سے قصاص دلوائے گا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ مَا لِلظٰلِمِیْنَ مِنْ حَمِیْمٍ وَّلَا شَفِیعٍ یُطَاعُo﴾ (غافر: ۱۸)
’’ظالموں کے لیے نہ کوئی دلی دوست ہو گا اور نہ کوئی سفارشی، جس کی بات مانی جائے۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ نَّصِیْرٍo﴾ (الحج: ۷۱)
’’اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ۔‘‘
ظلم کا بدلہ کیا ہو گا؟
سیدنا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یُمْلِیْ لِلظَّالِمِ، فَاِذَا اَخَذَہٗ لَمْ یَفْلِتْہُ، ثُمَّ قَرَأَ
﴿ وَ کَذٰلِکَ اَخْذُ رَبِّکَ اِذَآ اَخَذَ الْقُرٰی وَ ہِیَ ظَالِمَۃٌ اِنَّ اَخْذَہٗٓ اَلِیْمٌ
|