Maktaba Wahhabi

215 - 370
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کسی سفر میں تھے اور انجشہ نامی حبشی غلام حدی خوانی کر رہا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے انجشہ! قافلے کہ آہستگی سے چلا۔ آبگینے چٹخ نہ جائیں اور ایک روایت میں ہے تو آبگینوں کو آہستہ چلا۔‘‘ نومولود کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خصوصی برتاؤ : سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے گھر والوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ رحم دل کسی کو نہیں دیکھا۔ وہ کہتے ہیں بالائی مدینہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے ابراہیم علیہ السلام کی رضاعی ماں رہتی تھیں : ((فَکَانَ یَنْطَلِقُ وَنَحْنُ مَعَہٗ فَیَدْخُلُ الْبَیْتَ وَاِنَّہٗ لَیُدَّخَنُ وَکَانَ ظِئْرُہٗ قَیْنًا فَیَاْخُذُہٗ فَیُقَبِّلُہٗ ثُمَّ یَرْجِعُ۔ قَالَ عَمْرٌو فَلَمَّا تُوُفِّیَ اِبْرَاہِیمُ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم اِنَّ اِبْرَاہِیمَ ابْنِی وَاِنَّہٗ مَاتَ فِیْ الثَّدْیِ وَاِنَّ لَہٗ لَظِئْرَیْنِ تُکَمِّلَانِ رَضَاعَہٗ فِیْ الْجَنَّۃِ)) [1] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں جاتے، ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ہوتے، آپ گھر کے اندر جاتے تو دھوئیں سے آپ اٹ جاتے۔ (گھر دھوئیں سے بھرا ہوتا کیونکہ ابراہیم علیہ السلام کا رضاعی باپ لوہار تھا اور وہ اپنی دھونکنی میں آگ جلانے کے لیے پھونکتا رہتا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابراہیم کو اپنے ہاتھوں پر اٹھا لیتے اور اس کو چومتے۔ پھر آپ واپس آ جاتے۔‘‘ راویٔ حدیث عمرو کہتے ہیں جب ابراہیم علیہ السلام فوت ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک ابراہیم میرا بیٹا ہے۔ اور وہ دودھ پینے کی مدت کے دوران فوت ہو گیا اور بے شک جنت میں اس کی دو رضاعی مائیں ہوں گی جو اس کی رضاعت مکمل کریں گے۔‘‘
Flag Counter