Maktaba Wahhabi

336 - 370
ساتھ تھام لیتا تو ہر مصیبت سے محفوظ رہتا۔ صبر کا اصطلاحی معنی: اپنے نفس کو اللہ کی اطاعت پر جمانے اور ہمیشہ اس کی حفاظت کرنے کا نام ہے۔ خلوص نیت کے ساتھ اس کا اہتمام کرنا اور ہمیشہ اس کی تعریف کرنا اور نفس کو معاصی سے روک دینا اور شہوات کے سامنے اسے ثابت قدم رکھنا اور ہوائے نفس کا مقابلہ کرنا اور اللہ تعالیٰ کی قضا و قدر پر ہمیشہ راضی رہنا اور اس میں کبھی اللہ سے شکوہ شکایت نہ کرنا اور کتاب اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں یہ سب کچھ واجب ہے۔[1] اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یوں خطاب فرمایا: ﴿ فَاصْبِرْ کَمَا صَبَرَ اُوْلُوا الْعَزْمِ مِنْ الرُّسُلِ﴾ (الاحقاف: ۳۵) ’’پس صبر کر جس طرح پختہ ارادے والے رسولوں نے صبر کیا۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے کچھ صبر کرنے والے رسولوں کی خصوصی صفت صبر بیان کی اور انہیں اولوالعزم کہا۔ یعنی تکالیف برداشت کرنے کی لامحدود طاقت کے مالک۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ اہل ایمان کو مصائب اور صدمات برداشت کرنے کے لیے صبر کو وسیلہ بنانے کی تلقین کرتے ہوئے یہ حکم دیتے ہیں : ﴿ یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوۃِ اِنَّ اللَّہَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَo﴾ (البقرۃ: ۱۵۳) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! صبر اور نماز کے ساتھ مدد طلب کرو، بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘ اللہ جل جلالہٗ کا فرمان ہے: ﴿ یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اصْبِرُوْا وَ صَابِرُوْا وَ رَابِطُوْا وَ اتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَo﴾ (آل عمران: ۲۰۰)
Flag Counter