Maktaba Wahhabi

232 - 370
میں خلوص نیت کا ہونا ضروری ہے اور بلاضرورت جب تک اس سے مشورہ طلب نہ کیا جائے وہ مشورہ نہ دے۔[1] نصیحت: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ وَ انْصَحْ لَکُمْ﴾ (الاعراف: ۶۲) ’’اور تمھاری خیرخواہی کرتا ہوں ۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ وَ اَنَا لَکُمْ نَاصِحٌ اَمِیْنٌo﴾ (الاعراف: ۶۸) ’’اور میں تمھارے لیے ایک امانت دار، خیر خواہ ہوں ۔‘‘ احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نصیحت کی مثالیں : سیدنا ابو رقیہ تمیم بن اوس داری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((الدِّیْنُ النَّصِیحَۃُ قُلْنَا لِمَنْ قَالَ لِلّٰہِ وَلِکِتَابِہٖ وَلِرَسُولِہٖ وَلِأَئِمَّۃِ الْمُسْلِمِینَ وَعَآمَّتِہِمْ)) [2] ’’دین خیر خواہی کا نام ہے۔ ہم نے کہا کس کے لیے؟ آپ نے فرمایا: اللہ کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، اس کے رسول کے اور ائمۂ مسلمین کے لیے اور مسلمان عوام کے لیے۔‘‘ ’’بہجۃ الناظرین‘‘ کے مولف ’’النصیحۃ‘‘ کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ یہ ایک ایسا جامع لفظ ہے۔ جس میں خیر کا ارادہ اس شخص کے لیے پایا جاتا ہے جس کی خیرخواہی مقصود ہوتی ہے اور یہ مسلمانوں کے باہمی حقوق میں سے ہے۔ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعض صحابہ کی بیعت ہر مسلم کے لیے خیرخواہی پر لی اور یہ نقص و عیوب کے اختتام اور اپنے آپ کو مشکوک و شبہات سے بچانے کا نام ہے۔[3]
Flag Counter