Maktaba Wahhabi

284 - 370
اور معنوی (اخلاقی) دونوں صورتوں میں ہوتا ہے۔ بلکہ قطع رحمی کرنے والا کبھی کبھی اللہ کی لعنت اور اس کی طرف سے سخت عذاب کا مستحق ٹھہرتا ہے۔ ۵۔ صلہ رحمی سے رزق، عمر میں طوالت اور برکت ہوتی ہے۔ رحمت: لغوی لحاظ سے رحمت کی جامع مانع تعریف انتہائی مشکل ہے کیونکہ رحمت بھی دیگر جذبات کی طرح ایک جذبہ اور احساس ہے۔ اس کا احاطہ اور ادراک اس کے اظہار سے ہو سکتا ہے نہ کہ اس کی تکوین کی تحقیق سے۔ لیکن ہم اس قابل ہیں کہ رحمیت کی حقیقت کو سمجھنے کے لیے ایک تقریبی تصور قائم کر لیں ۔ چنانچہ رحمت دل کی نرمی کو کہتے ہیں جب جو اس کے ذریعے دل میں درد محسوس ہوتا ہے تو جذبہ رحمت و ترحم نمایاں ہوتا ہے۔ یا مدمقابل کے وجود میں دکھ درد کی موجودگی کا احساس ہوتا ہے۔ یا مدمقابل کے وجود کے اندر مسرت کے احساس کا تصور پیدا ہوتا ہے۔ رحمت اپنے علاوہ دوسروں کی زندگی میں پہنچنے والے دکھوں یا مسرتوں میں شرکت کا جذبہ ہے اور اس چیز کا شعور ہونا ہے جو شعور مدمقابل شخص کا ہے۔ لکین مقداد شعور میں مساوات کی شرط نہیں بلکہ محض مشارکت ہی کافی ہوتی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مصیبت زدہ دکھی ہوتا ہے لیکن جو اس کا مشاہدہ کرتا ہے اسے اتنا دکھ نہیں ہوتا جتنا کسی مصیبت زدہ کو ہوتا ہے۔ رحیم وہ کہلاتا ہے جو رحم کے مستحقین کو دیکھ کر دکھی ہو جاتا ہے۔ پھر اس پر رحم و ترس کھا کر اس کے دکھ بانٹنے کے لیے اسے کچھ دے کر شہرت نہیں چاہتا جس سے دکھی شخص کا دکھ ختم ہو جائے یا کم ہو جائے۔ یہ اہل ایمان کا وہ اخلاق ہے جس پر اسلام نے ان کی تربیت کی ہے۔ کیا ہمارا مشاہدہ نہیں کہ نومولود جب بھوک سے بلکتا ہے تو اس کی ماں تڑپ جاتی ہے۔ جو اس کا بچہ بھوک کے درد میں چیختا، چلاتا ہے تو وہ ماں دودھ سے بھرے ہوئے اپنے پستان
Flag Counter