Maktaba Wahhabi

179 - 370
اس طرح شراب اس عقل انسانی کو زائل کر دیتی ہے جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے اسے تمام مخلوقات پر شرف بخشا ہے۔ اس طرح شراب نوشی کے خطرات انسانی ذات تک محدود نہیں رہتے بلکہ اس کے دین پر اس کے اثرات بد کے ساتھ ساتھ معاشرے کو بھی وہ اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے جس کا تقاضا یہ ہو گیا کہ جو شراب نوشی میں ملوث ہو جائے اس پر حد قائم کی جائے۔ ہـ: حدِ قذف: زنا کی تہمت لگانے میں بلاوجہ نہ صرف متہم مرد و زن ہی نشانہ بنتے ہیں بلکہ خاندان، قبلہ اور سارا معاشرہ بھی نشانہ بن جاتا ہے اگرچہ الزام لگ رہا ہو اسے لامحدود اذیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔[1] قذف سے مراد: زنا کی تہمت یا نسب کا انکار ہے اور اس کا علاج تکمیل ایمان کے ذریعے ہو سکتا ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ((اَتَدْرُوْنَ مَنِ الْمُسْلِمُ؟ قَالُوْا: اَللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَمُ۔ قَالَ: الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُوْنَ مِنْ لِّسَانِہٖ وَ یَدِہٖ، قَالَ: اَتَدْرُوْنَ مَنِ الْمُوْمِنُ؟ قَالُوْا: اَللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَمُ۔ قَالَ: اَلْمُوْمِنُ مَنْ اَمِنَہُ الْمُوْمِنُوْنَ عَلٰی اَنْفُسُہِمْ وَ اَمْوَالِہِمْ، وَ الْمُہَاجِرُ مَنْ ہَجَرَ السُّوْئَ فَاجْتَنَبَہٗ))[2] ’’کیا تم جانتے ہو مسلمان کون ہے؟ صحابہ نے کہا اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے
Flag Counter