۱۔ عقیدہ سلیمہ
۲۔ اللہ تعالیٰ کے تمام اوامر و نواہی کی مکمل اطاعت
۳۔ کتاب اللہ اور ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی مکمل اطاعت و اتباع
۴۔ اللہ تعالیٰ کی قضا و قدر پر مکمل رضامندی
۵۔ اللہ اور اس کے رسول کی محبت
۶۔ عبادات اور بندوں کے معاملات میں احسان کرنا[1]
انسان کے اپنے ذاتی معاملہ میں اخلاق کیسے ہونے چاہئیں :
انسان کے اپنے ذاتی معاملات میں وہی اخلاق ہوتے ہیں جو اخلاق اور آداب اس کے اللہ تعالیٰ کے ساتھ معاملات میں ہوتے ہیں تو جو انسان اپنے خالق کے ساتھ باادب و بااخلاق و مستقیم ہو گا وہ اپنی ذات کے ساتھ بھی اسی قدر مودب اور متقی ہو گا۔ خصوصاً جب وہ اللہ تعالیٰ کے اوامر و نواہی کی اتباع کے سائے میں زندگی بسر کر رہا ہو کہ جس چیز نے انسانی حقوق و واجبات کو منظم و مرتب کیا ہوا ہے چاہے وہ اس کے مادی و معنوی مجالات ہوں اس کی کچھ تفصیل درج ذیل ہے:
۱۔ انسان کے مادی معاملات:
اس سے انسان کی جسمانی صحت مراد ہے۔ وہ اس کا جتنا اہتمام کرے گا اسی قدر اس کی اخلاقی اقدار مضبوط ہوں گی اور انسان اپنی ذمہ داری کو مزید احسن طریقے سے ادا کرے گا۔ اسی طرح اچھی صحت سے تفاؤ ل، علو ہمت، خود اعتمادی اور مشکلات و مصائب میں قوت برداشت بلکہ انسان کی توجہ کا محتاج ہر معاملے میں مکارم اخلاق عطا کرے گی اور یہی حقیقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل اور وضو کی تفصیل میں بتائی۔ نیز امراض کے علاج کے دوران بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی تعلیمات ارشاد فرمائیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اَلطَّہُوْرُ شَطْرُ الْاِیْمَانِ)) [2]
|