امان کا احترام کریں ۔
درج بالا مثالوں میں ادائیگی امانت اور ایفائے عہد کے جو نادر نمونے بیان کیے گئے ہیں یہ ہمارے اسلاف نے تاریخ کے سنہری حروف میں نور حق و فضیلت کے قلم کے ساتھ ثبت کیے ہیں اور ایسے واقعات سے ہماری تاریخ بھری پڑی ہے۔ فالحمد للّٰہ۔
صبر کرنے، غصے پر قابو پانے اور بدسلوکی کرنے والے کو
معاف کرنے کی فضیلت
۱۔ صبر:
صبر مضبوط ارادے سے پیدا ہونے والی اخلاقی صفت ہے جو انسان کو دکھ درد، غم و اندوہ اور مصائب و مشکلات برداشت کرنے کا حوصلہ دیتی ہے اور جزع فزع، اکتاہٹ و بوریت، جلد بازی و درشتگی، غیض و غضب، خوف و لالچ اور شہوت و خواہشات پرستی جیسے طبعی جذبات و احساسات پر صبر کے ذریعے قابو پایا جا سکتا ہے۔ صبر کے ذریعے انسان چیزوں کو ان کے اصلی مقامات پر رکھنے کا حوصلہ حاصل کرتا ہے اور عقل و عدل کے ساتھ معاملات میں توازن قائم رکھتا ہے اور اپنے ارادوں کو مقررہ اوقات کے اندر مکمل کر لیتا ہے جس کے لیے اسے حکمت بھرا مناسب طریقہ بآسانی نظر آ جاتا ہے اور وہ اپنے ہر فیصلہ کی مناسب اور حکیمانہ توجیہ پیش کر سکتا ہے۔
اس کے برعکس بے صبری انسان کو ہر معاملے میں جلد بازی، بے سوچے سمجھے فیصلے اور غضب و غصہ پر تیار کرتی ہے۔ وہ اشیاء کو نامناسب مقام پر رکھتا ہے او وہ رعونت و تکبر اور غصے اور انتقام کے جذبات سے لبریز ہو کر غیر دانش مندانہ فیصلے کرتا ہے۔ چنانچہ وہ مناسب موقع تلاش کرنے میں ہمیشہ ناکام رہتا ہے اور مناسب طریقے سے کوئی کام سرانجام دینے میں ہمیشہ ناکام رہتا ہے۔ اکثر اوقات وہ حق پر ہوتا ہے یا بھلائی چاہتا ہے اور اپنا حق لینا چاہتا ہے لیکن بے صبری اور جلد بازی سے اپنے حق سے محروم رہتا ہے۔ بلکہ حق بجانب ہونے کے باوجود اپنی بے صبری کی وجہ سے مجرم اور فسادی بن جاتا ہے لیکن اگر وہ صبر کا دامن مضبوطی کے
|