Maktaba Wahhabi

366 - 370
((لَیْسَ الشَّدِیْدُ بِالصُّرْعَۃِ اِنَّمَا الشَّدِیْدُ الَّذِیْ یَمْلِکُ نَفْسَہٗ عِنْدَ الْغَضَبِ)) [1] ’’طاقت ور وہ نہیں جو (مدمقابل) کو پچھاڑ لے بلکہ طاقت ور تو وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے آپ پر قابو پا لے۔‘‘ ۵۔ اللہ تعالیٰ سے خصوصی طور پر اعانت کی طلب اور اللہ تعالیٰ سے مدد مانگنے کو معمول بنا لے مدمقابل اس سے ڈر کر اس کا احترام کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔ جس کے بعد اللہ سے مدد طلب کرنے والے کا غصہ زائل ہو جائے گا۔ ۶۔ جس کی وجہ سے غصہ آتا ہو اس کے نتیجے میں ہونے والی ندامت اور مذمت انتقام کو یاد کرنا چاہیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ وصیتیں اس حقیقت پر دلالت کرتی ہیں کہ آپ اپنی ذات کے لیے بالکل کسی سے انتقام نہیں لیتے تھے۔ البتہ جب اللہ تعالیٰ کی حرمات و حدود پامال ہوتیں تو اللہ کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ میں آ جاتے۔ یہاں سے ہر مسلمان کے لیے غصے کی صورت میں دو حالتیں سامنے آتی ہیں : [2] ۱۔ ان اسباب کو اختیار کیا جائے جن سے حسن خلق، جیسے کرم، سخاوت، حلم، حیا، تواضع، نرمی، اذیت نہ پہنچانا، عفو و درگزر، غصہ قابو رنا ہنس مکھ ہونا وغیرہ لازم آتے ہوں ۔ جو غصہ روکنے کا سبب بنتے ہیں ۔ ۲۔ یہ کہ انسان ایسے اعمال سے دور رہے جن سے غصہ تیز ہوتا ہے جیسے مخالف کے عمل کے جواب میں اپنا ردعمل ظاہر کرنا اور اپنے نفس کو رد فعل ترک کرنے کے مجاہدہ میں ڈالے نیز اسے سابقہ وصیتوں پر بھی عمل کرنا چاہیے۔ تواضع و انکساری:
Flag Counter