Maktaba Wahhabi

343 - 370
آخری آیت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ غصہ پر قابو پا لینا غصیلے انسان کی قوت ارادی کی مضبوطی کی علامت ہے۔ جنگ و جدل میں صبر کرنے اور بے خوفی کی فضیلت: جن مقامات پر شجاعت قابل مدح ہو وہاں انسان کو بزدلی سے کام نہیں لینا چاہیے اور یہ اس کے لیے بھلائی کا باعث ہے اور مذکورہ مقامات پر بزدلی اس کے لیے باعث مذمت فعل ہے جو نہایت قبیح ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی سے فرمایا: ﴿ یٰٓاَیُّہَا النَّبِیُّ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِیْنَ عَلَی الْقِتَالِ اِنْ یَّکُنْ مِّنْکُمْ عِشْرُوْنَ صٰبِرُوْنَ یَغْلِبُوْا مِائَتَیْنِ وَ اِنْ یَّکُنْ مِّنْکُمْ مِّائَۃٌ یَّغْلِبُوْٓا اَلْفًا مِّنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِاَنَّہُمْ قَوْمٌ لَّا یَفْقَہُوْنَo اَلْئٰنَ خَفَّفَ اللّٰہُ عَنْکُمْ وَ عَلِمَ اَنَّ فِیْکُمْ ضَعْفًا فَاِنْ یَّکُنْ مِّنْکُمْ مِّائَۃٌ صَابِرَۃٌ یَّغْلِبُوْا مِائَتَیْنِ وَ اِنْ یَّکُنْ مِّنْکُمْ اَلْفٌ یَّغْلِبُوْٓا اَلْفَیْنِ بِاِذْنِ اللّٰہِ وَ اللّٰہُ مَعَ الصَّبِرِیْنَo﴾ (الانفال: ۶۵-۶۶) ’’اے نبی! ایمان والوں کو لڑائی پر ابھار، اگر تم میں سے بیس صبر کرنے والے ہوں تو وہ دو سو پر غالب آئیں اور اگر تم میں سے ایک سو ہوں تو ان میں سے ہزار پر غالب آئیں جنھوں نے کفر کیا۔ یہ اس لیے کہ بے شک وہ ایسے لوگ ہیں جو سمجھتے نہیں ۔ اب اللہ نے تم سے (بوجھ) ہلکا کر دیا اور جان لیا کہ یقینا تم میں کچھ کمزوری ہے، پس اگر تم میں سے سو صبر کرنے والے ہوں تو دو سو پر غالب آئیں اور اگر تم میں سے ہزار ہوں تو اللہ کے حکم سے دو ہزار پر غالب آئیں اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘ ان آیات کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو خوشخبری دی ہے کہ جو مجاہدین اسلام اہل کفر و ضلال کے خلاف جہاد و قتال کرتے ہیں اور وہ اس میں صبر کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ ہوتا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:
Flag Counter