Maktaba Wahhabi

172 - 370
کرنے اور دوروں کو اس فعل بد سے دور رکھنے کے لیے کافی ہے۔ تاکہ معاشرے میں فضائل کی ترویج ہو اور حسن اخلاق پروان چڑھے۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر چور اپنے اس فعل بد سے توبہ کر لے اور اللہ تعالیٰ کے آگے جھک جائے تو گناہوں سے اپنے آپ کو بچا لے گا اور وہ دنیوی و اخروی سزاؤ ں سے بھی بچ جائے گا۔ چنانچہ سابق الذکر آیت کے بعد والی آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ فَمَنْ تَابَ مِنْ بعْدِ ظُلْمِہٖ وَ اَصْلَحَ فَاِنَّ اللّٰہَ یَتُوْبُ عَلَیْہِ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌo﴾ (المائدۃ: ۳۹) ’’پھر جو اپنے ظلم کے بعد توبہ کر لے اور اصلاح کرے تو یقینا اللہ اس کی توبہ قبول کرے گا۔ بے شک اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔‘‘ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، حد سرقہ والی حدیث بیان کرنے کے بعد آپ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ((اِنَّ ہٰذِہِ الْمَرْاَۃَ الْمَخْزُوْمِیَّۃَ حَسُنَتْ تَوْبَتُہَا بَعْدَ ذٰلِکَ وَتَزَوَّجَتْ وَکَانَتْ تَأتِیْ عَائِشَۃَ رضی اللہ عنہا بَعْدَ ذٰلِکَ فَتَرْفَعُ حَاجَتَہَا لِلرَّسُوْلِ صلي اللّٰه عليه وسلم)) [1] ’’اس مخزومی عورت نے اپنی توبہ کو نہایت احسن انداز میں نبھایا، پھر اس کی شادی ہو گئی اس کے بعد وہ جب بھی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس کسی ضرورت سے آتی تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اس کی ضرورت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا دیتیں ۔‘‘ ج: حد زنا: یہ حد خاندانی نظام کے دفاع کے لیے مقرر کی گئی ہے کیونکہ زنا سے خاندانی نظام تباہ ہو جاتا ہے، نسب ختم ہو جاتا ہے اور معاشرے میں بے حیائی عام ہو جاتی ہے۔[2]
Flag Counter