Maktaba Wahhabi

164 - 370
شرعی حدود چار ہیں : (۱) …حدِ سرقہ (۲)… حدِ زنا (۳)… حدِ شراب نوشی (۴)… حدِ قذف (یعنی کسی پاک دامن مسلمان مرد و زن پر زنا کا بہتان لگانا) مذکورہ بالا چار حدود میں ڈاکے، بغاوت اور ارتداد کی سزاؤ ں کو بھی شامل کر لیا جائے اور اس تحقیق میں ہم حدِ ارتداد، حد سرقہ، حد زنا، حد شراب نوشی اور حد قذف کو اپنا موضوع بنائیں گے۔ خصائص الحدود: تمام حدود اللہ تعالیٰ کا حق ہیں ۔[1] کوئی بھی انہیں معاف یا ان میں اپنی مرضی سے کمی بیشی نہیں کر سکتا۔ ان کی تنفیذ امام المسلمین کی ذمہ داری ہے۔ ان میں وراثت نہیں چلتی۔ نہ ان میں صلح کی گنجائش ہے۔ نہ کوئی معافی ہے اور نہ ان میں کسی کو سفارش کرنے یا سفارش ماننے کا حق حاصل ہے۔ حد کے نفاذ کے نتیجے میں اگر مجرم کا کوئی جزوی یا کلی نقصان ہو جائے تو وہ عوض یا متبادل کا کوئی حق نہیں رکھتا۔ جو مجرم پر حد نافذ کرتا ہے وہ ضامن نہیں ۔ حدود اور تعزیر: حدود کے پہلو بہ پہلو تعزیرات شرعیہ بھی موجود ہوتی ہیں ۔ تعزیرات ایسی سزائیں ہیں جن کی مقدار مقرر نہیں ۔ بلکہ اس کا اختیار قاضی کے پاس ہے۔ ابن تیمیہ رحمہ اللہ ان پر ایسے معاصی کا اطلاق کرتے ہیں جن پر نہ کوئی حد ہے اور نہ شرعی طور پر کفارہ ہے۔ پھر انہوں نے ان کی متعدد مثالیں بیان کر دیں ۔ ایسے مرتکبین کو تعزیر یا تادیب یا تذلیل کے سزائیں دی جاتی ہیں اور اس کی مقدار معاشرتی طور پر گناہ کی شدت یا خفت کے لحاظ سے قاضی یا نائب امام مقرر کرتا ہے۔[2]
Flag Counter