Maktaba Wahhabi

236 - 370
الصَّلَاۃَ وَ اقْصُرُوا الْخُطْبَۃَ)) [1] ’’جو آدمی نماز طویل پڑھاتا ہو اور خطبہ مختصر دیتا ہو یہ اس کی فقاہت کی علامت ہے۔ لہٰذا تم نماز طویل پڑھاؤ اور خطبہ مختصر دو۔‘‘ سابقۃ الذکر آیات و احادیث سے وعظ و تذکیر کے درج ذیل اصول اخذ کیے جا سکتے ہیں : ا: مخلوق کے مراتب کے اعتبار سے دعوت کے بھی مراتب ہوں گے: ۱۔ جو دعوت کو قبول کرنے والا ہو، ذہین ہو اور جو حق کے ساتھ عناد نہ رکھتا ہو اور نہ ہی وہ دعوت کا منکر ہو تو اسے حکمت بھرے انداز میں دعوت دی جائے۔ ۲۔ جو دعوت قبول تو کرے لیکن غفلت کا شکار ہو اسے امر و نہی اور رغبت و رہبت کے ذریعے موعظہ حسنہ کیا جائے گا۔ ۳۔ جو دعوت کا منکر و معاند ہو اس کے ساتھ احسن اسلوب کے ساتھ بحث مباحظہ کیا جائے۔ ب: وعظ میں تخفیف مستحب ہے اور اکتاہت اور بوریت کے خوف سے عدم تطویل مستحسن ہے۔ (۶) نیک اور صالح دوستوں کے ذریعے تربوی اسلوب: کچھ قرآنی آیات میں دوستی کی چند اہم بنیادوں کا تذکرہ ہے جیسے تقویٰ، استقامت، حسن انتخاب اور اللہ کے لیے اخلاص وغیرہ۔ اسی ترتیب کے مطابق آیاتِ کریمہ درج کی جاتی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ الْاَخِلَّائُ یَوْمَئِذٍ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِِلَّا الْمُتَّقِیْنَo﴾ (الزخرف: ۶۷) ’’سب دلی دوست اس دن ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے مگر متقی لوگ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَیَوْمَ یَعَضُّ الظَّالِمُ عَلٰی یَدَیْہِ یَقُوْلُ یَالَیْتَنِی اتَّخَذْتُ مَعَ
Flag Counter