ایفائے عہد کی اچھی جزا کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
﴿ الَّذِیْنَ یُوْفُوْنَ بِعَہْدِ اللّٰہِ وَ لَا یَنْقُضُوْنَ الْمِیْثَاقَo وَ الَّذِیْنَ یَصِلُوْنَ مَآ اَمَرَ اللّٰہُ بِہٖٓ اَنْ یُّوْصَلَ وَ یَخْشَوْنَ رَبَّہُمْ وَ یَخَافُوْنَ سُوْٓئَ الْحِسَابِo وَ الَّذِیْنَ صَبَرُوا ابْتِغَآئَ وَجْہِ رَبِّہِمْ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَ اَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰہُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَۃً وَّ یَدْرَئُ وْنَ بِالْحَسَنَۃِ السَّیِّئَۃَ اُولٰٓئِکَ لَہُمْ عُقْبَی الدَّارِo جَنّٰتُ عَدْنٍ﴾ (الرعد: ۲۰-۲۳)
’’جو اللہ کا عہد پورا کرتے ہیں اور پختہ عہد کو نہیں توڑتے۔ اور وہ جو اس چیز کو ملاتے ہیں جس کے متعلق اللہ نے حکم دیا ہے کہ اسے ملایا جائے اور اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور برے حساب کا خوف رکھتے ہیں ۔ اور وہ جنھوں نے اپنے رب کا چہرہ طلب کرنے کے لیے صبر کیا اور نماز قائم کی اور ہم نے انھیں جو کچھ دیا ہے اس میں سے پوشیدہ اور ظاہر خرچ کیا اور برائی کو نیکی کے ساتھ ہٹاتے ہیں ، یہی لوگ ہیں جن کے لیے اس گھر کا اچھا انجام ہے۔ ہمیشگی کے باغات۔‘‘
وعدہ خلافی کی وعید:
وعدہ خلاف اللہ تعالیٰ کے ہاں خسارہ پانے والے منافقین ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ الَّذِیْنَ یَنْقُضُوْنَ عَہْدَ اللّٰہِ مِنْ بَعْدِ مِیْثَاقِہٖ وَ یَقْطَعُوْنَ مَآ اَمَرَ اللّٰہُ بِہٖٓ اَنْ یُّوْصَلَ وَ یُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْخٰسِرُوْنَo﴾
(البقرۃ: ۲۷)
’’وہ لوگ جو اللہ کے عہد کو، اسے پختہ کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور اس چیز کو قطع کرتے ہیں جس کے متعلق اللہ نے حکم دیا کہ اسے ملایا جائے اور زمین میں فساد کرتے ہیں ، یہی لوگ خسارہ اٹھانے والے ہیں ۔‘‘
سورۂ رعد میں اللہ تعالیٰ نے ایفائے عہد والوں اور وعدہ خلافی کرنے والوں کے درمیان بڑے ہی اچھوتے انداز میں موازنہ پیش کیا:
|