Maktaba Wahhabi

307 - 370
﴿ وَ لَا یَحِیْقُ الْمَکْرُالسَّیِّیُٔ اِلَّا بِاَہْلِہٖ﴾ (فاطر: ۴۳) ’’بر ی تدبیر اپنے کرنے والے کے سوا کسی کو نہیں گھیرتی۔‘‘ خفیہ طریقے سے خیانت کرنا ذلت کا باعث ہے اور خیانت نری رسوائی ہے۔ خائن پر لوگ اعتماد نہیں کرتے اور وہ اپنی اس عادت پر جاری رہ کر منافق بن جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((آیَۃُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ:اِذَا حَدَّثَ کَذَبَ، وَ اِذَا وَعَدَ اَخْلَفَ، وَ اِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ)) [1] ’’منافق کی تین علامتیں ہیں : جب بات کرے تو جھوٹ بولتا ہے، جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرتا ہے اور جب کوئی اسے امانت دے تو وہ اس میں خیانت کرتا ہے۔‘‘ ج: لوگوں سے اپنی ضرورت نہ مانگنا: اگر شدید محتاج ہو پھر بھی اپنی حاجات کا لوگوں سے سوال نہ کرے۔ ایسے لوگ اس قدر پاک دامن بن جاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان سے محبت کرنے لگتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ لِلْفُقَرَآئِ الَّذِیْنَ اُحْصِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ ٗضَرْبًا فِی الْاَرْضِ یَحْسَبُہُمُ الْجَاہِلُ اَغْنِیَآئَ مِنَ التَّعَفُّفِ تَعْرِفُہُمْ بِسِیْمٰہُمْ لَا یَسْئَلُوْنَ النَّاسَ اِلْحَافًا وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَیْرٍ فَاِنَّ اللّٰہَ بِہٖ عَلِیْمٌo﴾ (البقرۃ: ۲۷۳) ’’(یہ صدقات) ان محتاجوں کے لیے ہیں جو اللہ کے راستے میں روکے گئے ہیں ، زمین میں سفر نہیں کر سکتے، ناواقف انھیں سوال سے بچنے کی وجہ سے مال دار سمجھتا ہے، تو انھیں ان کی علامت سے پہچان لے گا، وہ لوگوں سے لپٹ کر نہیں مانگتے، اور تم خیر میں سے جو خرچ کرو گے سو یقینا اللہ اسے خوب جاننے والاہے۔ ‘‘
Flag Counter